کراچی (نیوزڈیسک)سندھ میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ خطرے میں پڑگئی ہے۔صوبائی حکومت کو وفاقی حکومت کی جانب سے ٹارگٹڈ آپریشن کی مد میں فنڈز تاحال نہیں مل سکے ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز روکے جانے کے بعد صوبے کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔ذرائع کے مطابق سندھ کو قابل تقسیم محاصل پول سے رقم نہیں دی گئی ہے جس کی وجہ سے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ خطرے میں پڑگئی ہے۔رواں مالی سال کے 9میں قابل تقسیم محاصل پول سے سندھ کو 286ارب روپے ملنے تھے جس میں سے وفاق نے سندھ کو صرف 228ارب روپے جاری کیے ہیں جبکہ سندھ کے مالی شیئرز سے وفاق نے 57ارب روپے کاٹ لیے ہیں۔رائلٹی ،گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں بھی سندھ کے حصے کے 12ارب روپے روک لیے گئے ہیں۔مالی سال 2014-15کی تین سہہ ماہی میں سندھ کے شیئرز سے 70ارب روپے کی کٹوتی کی گئی ہے۔اس ضمن میں سندھ حکومت کا موقف ہے کہ صوبے کے پاس ترقیاتی منصوبوں کے لیے درکار فنڈز ختم ہونے کے قریب ہیں۔جبکہ کراچی آپریشن کے لیے تاحال نہ تو فنڈز دیئے گئے ہیں اور نہ ہی آلات فراہم کیے گئے ہیں۔فندز روکنے پر حکومت سندھ نے وفاقی حکومت سے شدید احتجاج کا فیصلہ کیا ہے