اسلام آباد (نیوز ڈیسک) یمن تنازع میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ پاکستان کے لئے انتہائی مشکل تھا کیونکہ سعودی عرب اور اس کے خلیجی اتحادیوں کی طرف سے نہ صرف ناخوشی کا اظہار کیا گیا بلکہ متحدہ عرب امارات کے ایک سینئر وزیر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ پاکستان کو اس فیصلے کی بھاری قیمت چکانا پڑسکتی ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان نے اپنا فیصلہ برقرار رکھا۔ اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ مشکل صورتحال میں ایک بڑا فیصلہ کرنے اور اس پر قائم رہنے میں پاکستان کے بے لوث دوست چین نے اہم کردار ادا کیا۔ایک قومی اخبار کے مطابق پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے ردعمل کے پیش نظر چین سے بات کی اور یہ واضح کیا کہ یمن تنازع میں غیر جانبدار رہنے کے نتیجے میں سعودی عرب اور اس کے اہم اتحادیوں کا ردعمل پاکستان کو مالی مشکلات سے دوچار کرسکتا ہے۔ پاکستان مشکل وقت پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر انحصار کرتا رہا ہے، خصوصاً ایٹمی دھماکوں کے بعد لگنے والی پابندیوں اور مختلف فوجی حکومتوں کی وجہ سے لگنے والی پابندیوں کے ادوار میں سعودی عرب پاکستان کی مدد کرتا رہا ہے۔اخبار کے مطابق چین کے صدر شی چن پنگ نے پاکستان کو یقین دلایا کہ عرب دنیا کے ساتھ تعلقات میں مشکل صورتحال پیدا ہونے پر ان کا ملک پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ انہوں نے اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے
مزید پڑھئے:پیدائش کے ابتدائی چند ماہ میں بھی آٹزم کا سراغ لگانا ممکن ہوگیا، ماہرین
پاکستان کو اپنا حقیقی مقام پہچاننے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد اندرونی اتحاد قائم رکھے اور پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر عمل پیرا رہے تو اسے مدد کے لئے مغرب یا عرب ممالک کی طرف دیکھنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ اخبار کے مطابق یمن کے تنازع میں نہ الجھنے کے پاکستانی فیصلے میں چین کی اس یقین دہانی نے اہم کردار ادا کیا۔