اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیپال میں سات اعشاریہ نو شدت کے زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد بتیس سو اٹھارہ ہو گئی جبکہ لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے بے سرو سامانی کی حالت میں بیٹھے ہیں۔ آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری ہے۔نیپال میں ہولناک زلزلے نے سروں سے چھت چھینی، پیارے بچھڑے اور کئی عمر بھر کے لیے معذور ہو گئے۔ اسپتال میں زخمیوں کے لیے جگہ ہی نہ رہی۔ بلندوبالا عمارتیں، گھر، مینار، مندر سب کچھ ملبے میں بدل گیا۔جو بچ گئے وہ کھلے آسمان تلے بے سرو سامانی کی حالت میں بیٹھے ہیں۔ دوسری طرف آفٹر شاکس بھی دل دہلا رہے ہیں۔ اب تک سو آفٹر شاکس ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ چھ اعشاریہ نو کے آفٹر شاک نے پورا گاو¿ں تباہ کر دیا۔ ایک ہزار سے زائد افراد مٹی تلے دب گئے۔ بھارت، چین، امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، روس سمیت متعدد ممالک کی جانب سے نیپال میں امداد پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب ، عالمی اداروں اور ممالک کی جانب سے امداد فراہم کرنے کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے ، تاہم بجلی کی عدم دستیابی، سڑکوں کی بندش اور اسپتالوں میں گنجائش نہ ہونے کے باعث مشکلات ہیں، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہنگامی بنیادوں پر ادویہ اور دیگر ضروری طبی سامان فراہم کیا جارہا ہے۔آسٹریلین ریڈ کراس ادارے کا کہنا ہے کہ ملبے کے ڈھیر، وسیع تباہی کے باعث بہت سے علاقوں میں امداد فراہم کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔برطانوی حکومت کی جانب سے 70 لاکھ 60 ہزار ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ یورپی یونین نے امدادی کاموں کے لیے فوری طور پر تیس لاکھ یوروز فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ امریکی ادارے یو ایس ایڈ کے مطابق امریکا نے دس لاکھ ڈالر اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والی ٹیم روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے، ناروے نے بھی 40 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مشترکہ طور پر چالیس لاکھ 50 ہزار ڈالر اور جنوبی کوریا نے دس لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے۔کینیڈا نے بھی زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے خصوصی رسکیو ٹیم بھیجنے کے علاوہ پچاس لاکھ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔مالی امداد کے علاوہ بھارت، روس، چین، سنگاپور، بیلجیم، اور جرمنی نے امدادی سامان اور ریسکیو ٹیمیں بھی نیپال روانہ کردی ہیں۔