اسلام آباد(نیوز ڈیسک)متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان مستعفی ہیں اس لئے ان کی موجودگی میں پارلیمنٹ کا اجلاس غیر آئینی ہے۔پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 64 شق نمبر ایک اور دو واضح ہے، جورکن مسلسل 40 دن غیرحاضر رہے وہ مستعفی ہوجاتا ہے، اگر کوئی استعفیٰ دے دے تو وہ فوری طور پر موثر ہوجاتا ہے۔ ان کی جماعت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے استعفوں سے متعلق آئینی نکتے کی جانب توجہ دلانے کی کوشش کی لیکن اسپیکر نے انہیں بولنے کی اجازت نہیں دی۔ تحریک انصاف کو واپس آنے کی اجازت دینا اسپیکر کا صوابدیدی اختیار نہیں۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ارکان ایک عرصے کے بعد واپس آئے۔ جن ارکان نے استعفی دیا اس میں سے کسی نے بھی نہیں کہا کہ انہوں نے استعفی واپس لیلیا ہے، آئین موم کی گڑیا نہیں، اپوزیشن لیڈر اور دوسرے آئین سے کھلواڑ کررہے ہیں، اس لئے جب تک انہیں آئینی نکتے کا جواب نہیں ملے گا ان کی جماعت احتجاج اور واک آؤٹ کرتی رہے گی۔اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کے استعفے 3 طلاقوں کی طرح ہیں، اگر دے دیے تو طلاق ہوگئی، ہم نے اسپیکر کو کہا کہ اجنبی اور نامحرم لوگ ایوان میں آئے ہیں، تحریک انصاف کے ارکان کا پارلیمنٹ میں بیٹھنا ایوان کی توہین ہے،ہم 1992 میں روپوش تھے اس کے باوجود ہمارے استعفے منظور کئے گئے، آئین اور پارلیمنٹ سیاسی جماعتوں کے درمیان کسی بھی قسم کے مک مکا کا پابند نہیں۔