اسلام آباد (نیوز ڈیسک) غازی عبدالرشید قتل کیس میں سیشن عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ گزشتہ روز ایڈیشنل سیشن جج واجد علی کی عدالت میں لال مسجد کے وکلاءوکیل طارق اسد اور وکیل ملک عبدالحق جبکہ سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے وکیل اختر شاہ اور وکیل ملک طاہر محمود پیش ہوئے۔ پرویز مشرف کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر فاضل جج نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا حکم جاری کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں عدالت نے پولیس کو ملزم کو اگلی پیشی پر عدالت میں پیش کرنے کے ساتھ ضامنوں کی ضمانت بھی ضبط کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جمعرات کے روز جب سماعت کا آغاز ہوا تو وکیل ملک طاہر محمود نے پرویز مشرف کی جانب سے مقدمے کی پیروی کے لئے اپنا وکالت نامہ عدالت میں پیش کیا جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ پرویز مشرف کے وکیل ملک طاہر محمود نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کی صحت خراب ہے اور اس حوالے سے نو رکنی میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے۔ جب تک بورڈ کی رپورٹ نہیں آ جاتی پرویز مشرف کو عدالت حاضری سے استثنیٰ دی جائے جس پر لال مسجد کے وکیل طارق اسد نے اعتراض اٹھایا کہ میڈیکل بورڈ بگٹی قتل کیس کے حوالے سے بنایا گیا ہے اس مقدمے کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جس پر عدالت نے حاضری سے استثنیٰ کو مسترد کر دیا۔ فاضل جج نے پرویز مشرف کے ضامنوں کی ضمانت بھی منسوخ کر دی اور ان کے ضمانتی مچلکے بھی ضبط کرکے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی۔ عدالت کے باہر آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وکیل اختر شاہ نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن انتہائی دکھ سے کہتے ہیں خرابی صحت کے باوجود عدالت پرویز مشرف کو ریلیف نہیں دے رہی۔ ہم اس حوالے سے اپیل کریں گے جبکہ وکیل ملک عبدالحق نے کہا کہ فاضل عدالت نے قانون اور واقعات کے مطابق بلا خوف بلکل درست فیصلہ سنایا ہے۔