کراچی (نیوزڈیسک)قانونی پیچیدگیوں کے سبب فیس بک اوردیگر سوشل میڈیا فورمز سے متعلق ہزاروں شکایتیں التواکا شکار ہوگئی ہیں، ایف ا ئی اے کا سائبر کرائم ونگ اس معاملے میں بے بس دکھائی دیتا ہے۔سائبر کرائم ا رڈیننس کالعدم ہونے کے بعد پاکستان میں سائبرکرائم کے خلاف کارروائی کے لیے تاحال کوئی قانون موجود نہیں، سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے ایف ا ئی اے کے خصوصی ونگ نیشنل ریسپانس سینٹر فار سائبرکرائم (این ار3سی) سائبر جرائم سے متعلق مسلسل بڑھتی ہوئی عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ایک غیرمتعلقہ قانون الیکٹرونک ٹرانزیکشنز ایکٹ کے تحت ملزمان کے خلاف کارروائی کررہے ہیں تاہم جامع قانون نہ ہونے کی وجہ سے ایف ا?ئی اے سائبرکرائم موبائل فونز کے ذریعے ہونے والے جرائم کے خلاف کارروائی سے قاصرہے بلکہ کمپیوٹرکے ذریعے کیے جانے والے جرائم کے ذمے داروں کو بھی جلد ضمانتیں حاصل ہوجاتی ہیں۔ابتدا میں سائبرکرائم میں تعینات افسران کو فیس بک سمیت دیگرسوشل میڈیافورمز سے متعلق شکایات کے ازالے میں شدید مشکلات کاسامنا کرناپڑتا تھاتاہم تقریباً ڈیڑھ سال قبل خاص طورپر فیس بک کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت ایف ائی اے کو فیس بک کی انتظامیہ کی جانب سے سوشل فورم کا غیرقانونی استعمال کرنے والوں کے کوائف فراہم کیے جانے لگے تاہم امریکی قوانین کے مطابق فیس بک صرف اسی صورت میں ایف ائی اے کو 4سے 6ہفتے میں متعلقہ کوائف فراہم کرتاہے جب پاکستان کی کسی بھی عدالت کی جانب سے اس سلسلے میں حکم نامہ جاری کیاگیا ہو۔ ذرائع نے بتایاکہ حال ہی میں ماتحت عدالتوں کی جانب سے اس سلسلے میں درکار حکم نامے کااجرا بند کردیا گیاہے جس کے بعد سے سائبر کرائم کراچی میں صرف فیس بک سے متعلق 7سے زائد شکایتیں التواکا شکارہیں۔