کراچی(نیوز ڈیسک)حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبوں کواعتمادمیں لیے بغیرایل این جی درامدکرنے کے عمل کوخلاف ائین قراردیتے ہوئے اس معاملے کوسپریم میں اٹھانے کااعلان کیاہے۔
وزیرا علیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاہے کہ وفاقی حکومت نے ایل این جی گیس کی درامدکے حوالے سے سندھ کواعتمادمیں نہیں لیا،ایل این جی کی درامدسے گیس کی قیمتوں میں اضافہ اورمعیارمیں کمی ہوگی جبکہ صوبائی وزیرخزانہ سید مرادعلی شاہ کاکہناہے کہ ایل این جی مشترکہ مفادات کونسل کامعاملہ ہے،اس ضمن میں ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔حکومت 18ویں ترمیم کے بعدصوبوں کو دیے جانے والے سبجیکٹس کااحترام نہیں کررہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے وزیراعلیٰ ہاوس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن بھی موجود تھے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک میں گیس کی کمی ہے اور وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کمی کودور کرنے کے لیے ایل این جی گیس درامد کی گئی ہے لیکن ہمیں ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی اطلاع یامعلومات نہیں دی گئی ہیں،سندھ گیس کی شعبے میں سب سے اگے ہے اور 70فیصدگیس سندھ پیدا کرتاہے۔
مشترکہ مفادات کونسل کے تحت ایل این جی درامد کرنے سے پہلے چاروں صوبوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا اور اس کے بعد ایل این جی درامد کی جاتی ،ائین کے مطابق ہر3ماہ میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہونا چاہیے لیکن ایسانہیں ہورہا ہے،ایل این جی کی درامد کا معاملہ ہمارے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ ہمیں ایسامحسوس ہوتا ہے کہ ایل این جی ملک کے دیگر صوبوں میں استعمال کی جائے گی ایل این جی گیس دیگر گیس کے مقابلے میں مہنگی اورغیر معیاری بھی ہے۔
ہمیں اب تک یہ بھی نہیں بتایا گیا ہے کہ ایل این جی کی قیمت کیا ہوگی ؟اس کی مانیٹرنگ کس طرح کی جائے گی اور اس کی تقسیم کیسے ہوگی ،اگر ایل این جی گیس تقسیم کی گئی تویہ بہت زیادہ مہنگی ہوگی لیکن عام گیس کے ساتھ ملا کرتقسیم کی گئی تو عام گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا،حکومت کو چاہیے کہ ان سارے معاملات میں اسٹیک ہولڈرزکو اعتمادمیں لے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 70فیصد گیس سندھ ،23فیصد بلوچستان اور7فیصد پنجاب سے نکلتی ہے ،اگر ایل این جی کو یہاں استعمال کیا گیا تو یہ معیار کے حساب سے بھی دیگر گیسز کے مقابلے میں بھی کم ہوگی اور قیمت کے حساب سے مہنگی ہوگی اور یہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ا ئین کے ا رٹیکل 158اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق گیس پرسب سے پہلاحق ان لوگوں کا ہے جہاں سے گیس نکلتی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایل این جی کی درا مد کی وجہ سے ہمیں کئی ارب روپے کا نقصان بھی ہوسکتاہے،ہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں چاہتے لیکن یہ بھی نہیں چاہتے کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہو،ہمیں یہ بھی نہیں بتایاجارہاہے کہ دونوں گیسوں کو ملاکر کس طرح تقسیم کیا جائے اور ان کی قیمتوں کا تعین کیسے ہوگا اور اس گیس کی مانیٹرنگ کس طرح کی جائے گی۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ جلد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلاکر اس معاملے کو حل کیا جائے ،ہماری وفاقی حکومت سے کوئی لڑائی نہیں لیکن یہ عوامی معاملہ ہے ہم چاہتے ہیں کہ عوام کے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے رزاق ابادپولیس کی گاڑی پر دھماکے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ افسوسناک ہے۔سندھ کے وزیر خزانہ سیدمرادعلی شاہ نے کہا کہ شیڈول ٹوکے مطابق ایل این جی کی درامد کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کاہے اور ہر3ماہ میں سی سی ائی کا اجلاس ہونا چاہیے لیکن موجودہ حکومت نے2سال میں حال ہی میں تیسرا اجلاس کیا ہے۔ہم نے ایل این جی کے معاملے کے حوالے سے اخباری خبریں پڑھنے کے بعد وزیراعظم اور وزیرخزانہ کو خطوط لکھے لیکن ان کی جانب سے ہمیں کوئی جواب نہیں ملا تاہم ایک ڈپٹی سیکرٹری نے جواب دیاہے کہ یہ سی سی ا ئی کا سبجیکٹ نہیں ہے لیکن ہم انھیں بتادینا چاہتے ہیں کہ گیس کا معاملہ سی سی ا ئی کاہے اور ا ئین کا ا رٹیکل 158بھی یہی کہتاہے ،ہم اس معاملے میں ہر ممکن جدوجہد کریں گے ،سندھ سے 70فیصد گیس نکلتی ہے لیکن استعمال اس کا 10سے 20فیصدہوتاہے۔
ایل این جی کی درآمد کیخلاف سندھ کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں