فیصل آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کی سینٹرل جیل میں قید دو مجرموں کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔اس سے قبل فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں متعدد شدت پسندوں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ شہر کی سینٹرل جیل میں پھانسی گھاٹ بنایا گیا ہے۔جیل انتظامیہ کے ایک اہلکار محمد اکمل نے بی بی سی کو بتایا کہ پھانسی کی سزا کے دو مجرم محمد اختر عرف حْسینہ اور ساجد علی عرف تارو کو جمعے کی صبح ساڑھے پانچ بجے پھانسی دی گئی۔دونوں مجرموں کا تعلق فیصل آباد سے تھا اور انھیں اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت انسدادِ دشت گردی کی عدالتوں کی جانب سے پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔حکام کے مطابق محمد اختر کو سنہ 1999 میں جبکہ ساجد علی کو 2001 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔دسمبر 2014 میں فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں چھ مجرموں کو پھانسی دے دی گئی تھی۔ ان میں جی ایچ کیو پر حملے کے مجرم محمد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان اور سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے مجرم ارشد محمود کو پھانسی دے دی گئی تھی۔13 جنوری 2015 میں کو فیصل آباد جیل میں ٹشرف حملہ کیس میں ہی ملوث دو اور شدت پسندوں نوازش علی اور مشتاق احمد کو سزائے موت دی گئی۔یاد رہے کہ پاشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد پاکستان کے وزیراعظم نے 17 دسمبر 2014 کو دہشت گردی کے مقدمات میں موت کی سزا پانے والے قیدیوں کی سزا عملدرآمد کے حوالے سے قائم عائد عارضی پابندی کو ختم کر دیا تھا۔