وجیہہ الدین احمد کی یہ جرات

6  جولائی  2014

لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کیا وکلاء کے صدارتی امیدوارجسٹس(ر) وجیہہ الدین احمد جیت جائیں گے ؟ کیا وہ صد ر پاکستان کا حلف اٹھاپائیں گے ؟ اور کیا وہ واقعی مسند اقتدار پر فائز ہوجائیں گے؟ نہیں یقیناًنہیں! میں حکومتی ترجمان سے اتفاق کرتا ہوں و جیہہ الدین احمدہارنے کیلئے الیکشن لڑ رہے ہیں اور وجیہہ الدین احمد صدارتی انتخاب کیلئے کوالیفائی نہیں کرتے ، اس میں کوئی شک نہیں وجیہہ الدین احمدمیں سینکڑوں خامیاں ہیں،

مثلاً ان کا ضمیر زندہ ہے ، لہٰذا انہوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکارکردیا تھا، انہوں نے ایل ایف او کے تحت انصاف کرنے کی بجائے ریٹائرمنٹ کاانتخاب کیا ، مثلاً وہ ذاتی ، قانونی، اور سرکاری حلقوں میں انتہائی ایماندار، بے ریا اور صاف گو کہلاتے ہیں، انہوں نے زندگی بڑی ایمانداری سے گزاری اور وہ پچیس تیس برس تک قانون کے شعبے سے وابستہ رہے لیکن ان کے دامن پر کرپشن، بے ایمانی، اقرباپروری، دوست نوازی اور سمجھوتے کا کوئی چھینٹا نہ پڑا اور انہوں نے نوکری اور زندگی عزت نفس اور وقار کے ساتھ گزاری، مثلاً وہ نہایت پڑھے لکھے، مہذب، شائستہ اور بردبارشخص ہیں ،ان کے دل میں خوف خدا باقی ہے، وہ اللہ کے پاس لوٹ جانے پر ایمان رکھتے ہیں، انہیں یقین ہے دنیا کا ہر انسان اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہے اور جلد یا بدیر اسے اپنے کئے کا پھل کھانا پڑے گا، مثلاً ان کا لہجہ غرور اور گردن تکبر سے آزاد ہے ، ان میں صوفیانہ انکسار ی اور درویشانہ عاجزی ہے ،وہ بچا کررکھنے کے قائل نہیں ہیں، وہ سمجھتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ انہیں رزق دے رہا ہے تو وہ ان کے بچوں اور ان کے بچوں کے بچوں کو بھی روزگار اوررزق دے گا چنانچہ اگلی نسلوں کیلئے بچاکر رکھنا تو کل کی توہین اور اللہ کی ذات میں شرک ہے مثلاً وہ پاکستان کو اپنا ملک اور اپنے ملک کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیںِ وہ اس ملک میں فوت ہونا اور اس مٹی میں دفن ہونا چاہتے ہیں اورمثلاً انہوں نے زندگی میں جو حلف اٹھایا،

جو وعدہ کیا اور جو ذمہ داری قبول کی اس پر عملدرآمد کیا چنانچہ ان کے نامہ اعمال میں کوئی وعدہ خلافی، کوئی حلف شکنی ،اختیارات سے کوئی تجاوز اور کوئی 12اکتوبر نہیں ، لٰہذا میں سرکاری ترجمان سے اتفا ق کرتا ہوں جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد ہارنے کیلئے صدارتی الیکشن لڑر ہے ہیں اور یہ سسٹم جی ہاں یہ نظام انہیں کبھی صدر تسلیم نہیں کرے گا۔جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کی ڈس کوالیفکیشن کی اور بھی بے شمار وجوہات ہیں، مثلاً انہوں نے یونیفارم نہیں پہن رکھی چنانچہ وہ آئین اور قانون نہیں توڑ سکتے ،

انہوں نے 12اکتوبر نہیں کیا، انہوں نے ایل ایف او ایجاد نہیں کئے،انہوں نے مسلم لیگ ق کی داغ بیل نہیں ڈالی، انہوں نے پیپلز پارٹی کے بطن سے پیٹریاٹ کی ’’ڈیلیوری‘‘ نہیں کی،انہوں نے ریفرنڈم نہیں کرایا اور اس ریفرنڈم میں انہوں نے96فیصد ووٹ نہیں لئے ، انہوں نے نیب کو الیکشن کمیشن کی شکل نہیں دی،انہوں نے خود کو چیف ایگزیکٹو نہیں بنایا،انہوں نے منتخب صدر کو گاڑی میں بٹھا کر ایوان صدر پر قبضہ نہیں کیا،انہوں نے الیکشن سے پہلے الیکشن کے نتائج حاصل نہیں کئے،

انہوں نے 2004میں ٹیلی ویژن پر وردی اتارنے کا وعدہ نہیں کیا اور2004میں پہنچ کر یہ وعدہ نہیں توڑا، انہوں نے ایٹمی پروگرام کے ہیروز کو گرفتار نہیں کیا، ان کی ڈی بریفنگ نہیں کی،انہیں جیلوں، حوالات اور گھروں میں محصور نہیں کیا، انہوں نے افغانستان پر حملے کیلئے امریکہ کو زمینی اور عسکری معاونت نہیں دی، انہوں نے اپنے پرہیز گار اور ایماندارشہری پکڑ پکڑ کر امریکہ کے حوالے نہیں کئے ، انہوں نے عرب مجاہدین امریکہ کو نہیں بیچے اور ان کے عوض کروڑوں ڈالر وصول نہیں کئے،

انہوں نے جنوبی وزیر ستان ، شمالی وزیرستان اور فاٹا پر لشکر کشی نہیں کی، انہوں نے اپنے ہی لوگوں پر میزائلوں اور بموں کی بارش نہیں کی، انہوں نے نواب اکبر بگتی کو غار میں نہیں اڑایا، انہوں نے سینکڑوں لوگ گھر سے غائب نہیں کرائے ،انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو معطل نہیں کیا، انہوں نے انہیں گھر میں محصور نہیں کیا، انہوں نے لوگوں کو سڑکوں پر نہیں گھسیٹا، عوام کو ڈنڈنے نہیں مروائے، انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نواز شریف کو گھسیٹ کر جہاز میں نہیں پھینکا،

انہیں دوسری بار سعود ی عرب جلاو طن نہیں کیا،انہوں نے ایک ہی اسمبلی سے دوسری بار صدر منتخب ہونے کی کوشش نہیں کی اورانہوں نے اپنے لئے آئین کی دفعہ 63ون توڑنے کی ہمت نہیں کی لٰہذا جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد صدر کیسے منتخب ہوسکتے ہیں؟ ہمارا نظام ایسے کمزور شخص کو کبھی صدر تسلیم نہیں کرے گا۔جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کے ’’جرائم‘‘ صرف یہیں تک محدود نہیں بلکہ ان کی ڈس کوالیفیکیشن کی فہرست بہت طویل ہے مثلاً جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد نے آج تک کسی سڑک ، کسی پل اور کسی انڈر پاس کا ٹھیکہ نہیں لیا اور یہ پل اپنی تکمیل کے دس روز بعد ٹوٹ کر نہیں گرا،

مثلاً انہوں نے زندگی میں کوئی پرمٹ، کوئی ٹھیکہ اور ڈیوٹی کی کوئی رعایت نہیں لی، انہوں نے بجلی چوری نہیں کی،پانی نہیں کاٹا، گیس کے بل غائب نہیں کئے ،کراچی پورٹ ٹرسٹ کی عمارت کو آگ نہیں لگائی ،دوائیوں میں ہیرا پھیری نہیں کی، چینی کا مصنوعی بحران پیداکرکے اربوں روپے نہیں کمائے ، گندم کی ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ سے کروڑوں نہیں بنائے انہوں نے سٹیل مل ، پی ٹی سی ایل اور روز ویلٹ ہوٹل کی نج کاری میں کمیشن نہیں لیا، انہوں نے حبیب بنک کی نجکار ی میں دوستوں کو نہیں نوازا،

انہوں نے گوادرمیں سینکڑوں ایکڑا راضی نہیں بیچی، انہوں نے جعلی کمپنیاں بنا کر انڈر پاسز کے ٹھیکے نہیں لئے ،انہوں نے ترقیاتی فنڈز میں خورد برد نہیں کی، انہوں نے جعلی پاسپورٹوں پر بندے سمگل نہیں کئے ،انہوں نے ہیروئین، چرس اور افیون نہیں بیچی ، انہوں نے جعلی ہاؤسنگ سکیمیں بنا کر عوام کو الو نہیں بنایا ، انہوں نے جعلی بولیوں میں سی ڈی اے کے پلاٹ نہیں ہتھیائے ، انہوں نے سرکاری مہربانیوں سے فارم ہاؤ س نہیں لئے، انہوں نے ٹیکس نہیں بچایا، جعلی ری بیٹس نہیں لیں، سبسڈی میں کروڑوں نہیں بنائے،

جعلی پولیس مقابلے نہیں کرائے ، جھوٹے مقدموں میں لوگوں کو اندرنہیں کیا، انہوں نے نیب کا مجرم ہونے کے باوجود وزارت کا حلف نہیں اٹھایا، انہوں نے پارٹی نہیں بدلی، انہوں نے ضمیر اور ووٹ نہیں بیچے ، وہ شیخ رشید ،وصی ظفراور شیر افگن نہیں بنے، انہوں نے اٹارنی جنرل بننا قبول نہیں کیااور انہوں نے افغانستان اور بھارت کو آٹا نہیں بیچا چنانچہ جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمدہمارے صدر کیسے منتخب ہوسکتے ہیں،میرا خیال ہے ان کی تو ضمانت ہی ضبط ہوجانی چاہئے

جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کی یہ جرات کہ صرف عوام کی حمایت کے ذریعے صدر بننے کے خواب دیکھیں، ہمیں چاہئے ہم جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کو عبرت کا نشان بنادیں تاکہ آئندہ اس ملک میں اس قسم کا کوئی شخص ایسی جرات نہ کرے اور الیکشن کے خیال ہی سے تمام پرہیز گاروں ، ایمانداروں ، سمجھداروں اور پڑھے لکھے لوگوں کے وضو ٹوٹ جائیں اوروہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی بجائے غسل خانوں کا رخ کریں ، وضو بنائیں اور باقی زندگی رکوع وسجود میں گزارددیں،

میری خواہش ہے الیکشن کمیشن لگے ہاتھوں صدارتی انتخاب کیلئے نئے قواعد و ضوابط بھی بنادے ، ان قواعد وضوابط میں یہ طے کردیا جائے اس ملک میں جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمدجیسا کوئی شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا اور جب تک کسی ’’طاقتور ‘‘شخص کو 8سو بڑے قانون شکن ایم این ایز، سینیٹرز اور ایم پی ایز کی حمایت حاصل نہیں ہوجاتی، اس وقت تک اس کے کاغذات نامزدگی قبول نہیں کئے جائیں گے ، میری خواہش ہے الیکشن کمیشن یہ قواعد وضوابط طے کرے،

اور موجودہ اسمبلیوں سے ان کی منظوری لے لے تاکہ ملک میں کبھی اس قسم کا آئینی بحران پیدا نہ ہو اور جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمدجیسا کوئی شخص آئندہ کاغذات جمع نہ کراسکے ، خدا کی پناہ شیخ رشید، شیر افگن اور وصی ظفر کے ملک میں جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمدجیسے لوگوں کی یہ جرات کہ وہ نہ صرف صدارت کیلئے کاغذات جمع کرادیں بلکہ الیکشن بھی لڑیں، توبہ ، توبہ اس ملک میں صدارت ، الیکشن اور آئین کی اتنی بڑی توہین ؟ یہ پوری حکومت کیلئے ڈوب مرنے کا مقام ہے چنانچہ حکومت کو اپنی عزت کی بحالی کیلئے فوری طور پر سپیشل کور ٹ بنانی چاہئے ، احمد رضا قصوری کو اس عدالت کا جج مقرر کردینا چاہئے، ڈاکٹر شیر افگن کو ترقی دے کر ایس ایچ او بنا دینا چاہئے اور جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد کو اس عدالت کے حوالے کردینا چاہئے اور اطمینان سے سوجانا چاہئے ، بات ختم اور اللہ ہی اللہ۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…