اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )ایک دفعہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہونا چاہا لوگ آپﷺ کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے اور آپﷺ اندر تشریف فرماتھے اجازت نہ ملی اتنے میں حضرت عمر ؓ بھی آگئے اجازت چاہی لیکن انہیں بھی نہ ملی ۔ تھوڑی دیر بعد دونوں کو یاد فرمایا گیا جب دونوں اندر گئے تو دیکھا کہ
آپﷺ کی ازواج مطہرات آپﷺ کی پاس بیٹھی ہیں اور آپﷺ خاموش ہیں حضرت عمر ؓ نے کہا دیکھو میں اللہ کے پیغمبرﷺ کو ہنسا دوں گا پھر کہنے لگے یارسول اللہﷺ کاش کہ آپﷺ دیکھتے میری بیوی نے آج مجھ سے روپیہ پیسا مانگا میرے پاس تھا نہیں جب زیادہ ضد کرنے لگی تو میں نے اٹھ کر گردن ناپی یہ سنتے ہی حضوراکرمﷺ ہنس پڑے اورفرمانے لگے یہاں بھی یہی قصہ ہے دیکھو یہ سب بیٹھی مجھ سے مال طلب کررہی ہیں حضرت ابوبکر صدیق ؓ حضرت عائشہ ؓ کی طرف لپکے اور حضر ت عمر ؓ حضرت حفصہ ؓ کی طرف ہوئے اور فرمانے لگے افسوس تم رسول اللہ ﷺ سے وہ مانگتی ہو جو آپﷺ کے پاس نہیں آپ ﷺ نے جب اپنے یاروں کے بدلے ہوئے تیور دیکھے تو انہیں روک دیاورنہ عجب نہیں تھا دونوں بزرگ اپنی اپنی صاحبزادیوں کو مارتے اب تو سب بیویاں کہنے لگی ہم سے سنگین غلطی ہوئی اب ہم حضورﷺ کو ہر گز اس طرح تنگ نہ کریں گی ۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں ہم
اپنے سفر میں تھے اور میرا ہار ٹوٹ کے کہیں گر پڑا جس کے ڈھونڈنے کیلئے حضوراکرمﷺ مع قافلہ ٹھہر گئے اب نہ تو ہمارے پاس پانی تھا جس کو استعمال میں لایا جاتا اتنے میں نماز کا وقت ہوگیا اب لوگ میرے والد حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پاس میری شکایتیں کرنے
لگے دیکھ ہم اس کیوجہ سے کس مصیبت میں پڑھ گئے ہیں ۔ چنانچہ میرے والد میرے پاس آئے اس وقت حضوراکرمﷺ میری ران پر اپنا سر مبارک رکھ کر سورہے تھے آتے ہی مجھے بڑے غصے سے کہنے لگے تم نے حضورﷺ کو اور دوسرے لوگوں کو روک دیا اب نہ تو ان کے
پاس پانی ہے اور نہ یہاں کہیں پانی نظر آتا ہے ۔ الغرض مجھے خوب ڈانٹا او راللہ جانے کیا کیا کہا اور میرے پہلو میں اپنے ہاتھ سے کچو کے بھی مارے لیکن میں نے ذرا سی بھی جنبش نہ کی کہ کہیں رسول اللہﷺ کے آرام میں خلل واقع نہ ہو اب ساری رات گزر گئی صبح کو لوگ جاگے
لیکن پانی نہ تھا تو اللہ پاک نے تیمم کی آیت نازل فرمائی اور سب نے تیمم کیا اور نماز ادا کی حضرت اسید بن حفیر ؓ کہنے لگے اے ابوبکر ؓ کے گھر والو یہ کوئی تمہاری پہلی ہی برکت تو نہیں اب جب اس اونٹ کو اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو اس کے نیچے سے ہی میرا ہار مل گیا ۔