اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ابراہیم کلنگٹن نامی نو مسلم امریکی نوجوان نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ 9/11کے واقعے کے بعد میں نے سنا کہ مسلمان امریکہ پر مزید حملے کرنا چاہتے ہیں اور مسلمان دہشتگرد ہیں ، اس سے قبل میں لفظ دہشتگرد سے واقف نہیں تھا۔ میں نے اس وقت یہ تہیہ کیا کہ میں مسلمان دہشتگردوں سے اپنے ملک ، اپنے خاندان اور دیگر لوگوں کو بچانے کیلئے امریکی آرمی میں شمولیت اختیار کروں گا اور
امریکہ فوج میں رہ کر بہت سے مسلمانوں کا ماروں گا۔ پھر ایک دن یوں ہوا کہ میں امریکہ کا سرکاری ریڈیو سٹیشن سن رہا تھا جس میں آپ ﷺ کی زندگی کی بارے میں بات چیت کی جا رہی تھی کہ کس طرح آپ ﷺ نے زندگی گزاری اور محبت و امن کا درس دیا۔ آپ ﷺ کی حیات طیبہ انسانوں کیلئے عملی نمونے کا شاہکار ہے۔ ابراہیم کا کہنا تھا کہ میں نے آپ ﷺ کے بارے میں یہ سب کچھ سنا تو میں حیران رہ گیا۔ پھر میں نے فیصلہ کیا کہ میں مسلمانوں کی مسجد میں جاکر دیکھوں گا، پھر میرا دل مزید تحقیق پر ایسا پلٹا کہ میں جو پہلے مسلمانوں کو قتل کرنا چاہتا تھا، اب خود مسلمان ہو گیا، میں آپ ﷺ کی تعلیمات اور حیات طیبہ سے بہت متاثر ہوں، میں نے یہ سیکھا کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے اور اسی کا درس دیتا ہے۔ اکثر لوگ اسلام کا صحیح تشخص اجاگر نہیں کرتے اور بہت سے لوگوں نے بے بنیاد اسلام کو دہشتگرد مذہب قرار دیا ہوا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ میں نے اس وقت یہ تہیہ کیا کہ میں مسلمان دہشتگردوں سے اپنے ملک ، اپنے خاندان اور دیگر لوگوں کو بچانے کیلئے امریکی آرمی میں شمولیت اختیار کروں گا اور امریکہ فوج میں رہ کر بہت سے مسلمانوں کا ماروں گا۔ابراہیم کلنگٹن نامی امریکی نوجوان کے اس انٹرویو کو سوشل میڈیا پر بہت سراہا جا رہا ہے۔ لوگوں کا اس بارے میں کہنا ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ کی ذات جسے ہدایت جیسی دولت سے سرفراز کرنا چاہے اس کے دل میں روشنی ڈال دیتی ہے۔