صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت اسید بن حضیر رضی اﷲ عنہ ، نے ایک مرتبہ رات کو سورة البقرة کی تلاوت شروع کی . ان کا گھوڑا جو ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا ، اس نے اچھلنا کودنا اور بدکنا شروع کردیا. آپ نے تلاوت چھوڑ دی گھوڑا بھی سیدھا ہوگیا. آپ نے پھر پڑھنا شروع کیا.
گھوڑے نے پھر بدکنا شروع کیا. آپ نے پھر پڑھنا موقوف کیا . گھوڑا بھی ٹھیک ٹھاک ہوگیا. تیسری مرتبہ بھی یہ ہوا. چونکہ ان کے صاحبزادے یحییٰ گھوڑے کے پاس ہی لیٹے ہوء تھے اس لئے ڈر معلوم ہواکہ کہیں بچے کو چوٹ نہ آجائے . قرآن کا پڑھنا بند کرکے اسے اٹھا لیا. آسمان کی طرف دیکھا کہ جانور کے بدکنے کی کیا وجہ ہے؟ صبح حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر واقعہ بیان کرنے لگے. آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سنتے جاتے اور فرماتے جاتے…. اسید پڑھتے چلے جاؤ . حضرت اسید رضی اﷲ عنہ نے کہا : حضورصلی اﷲ علیہ وسلم تیسری مرتبہ کے بعدتو یحییٰ کی وجہ سے میں نے پڑھنا بالکل بند کردیا. اب جو نگاہ اٹھی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک نورانی چیز سایہ دار ابر (بادل)کی طرح کی ہے اور اس میں چراغوں کی طرح کی روشنی ہے. بس میرے دیکھتے ہی دیکھتے وہ اوپر کو اٹھ گئی. آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا : جانتے ہو ، یہ کیا چیز تھی ؟ یہ فرشتے تھے جو تمہاری آواز کو سن کر قریب آگئے تھے . اگر تم پڑھنا موقوف نہ کرتے تو صبح تک یونہی رہتے اور ہر شخص انہیں دیکھ لیتا . کسی سے نہ چھپتے۔
( صحیح بخاری)
( صحیح اسلامی واقعات، صفحہ نمبر 102-101)