جب کوئی بھی صاحب نصاب مسلمان عید الاضحٰی پر جانور قربان کرنے کی رسم ادا کرتا ہے تو اس سے پہلے اس کے دل میں اس جانور کی محبت پیدا ہوجائے تو اسکے حُسن نیت سے ثواب کا درجہ بڑھ جاتا ہے۔قربانی کو محض رسماً ادا کرنے کی بجائے اس کو ایسا جانور (شرعاً جس کی اجازت ہے)تلاش کرنا چاہئے جو جاذب نظر اور صحت مند ہو۔اسکو دیکھتے ہی دل جوش محبت سے ٹھاٹھیں مارنے لگے۔اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اس بات کا اہتمام فرماتے تھے کہ
جانور دیدہ زیب ہو،پلا ہوا اور صحت مند ہو۔حضرت عائشہ ؓاور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کرنے کا ارادہ فرماتے تو دو بڑے، فربہ، سینگ والے، چتکبرے، خصی مینڈھے خریدتے ۔ان میں سے ایک اپنی امت کی جانب سے ان لوگوں کے لئے ذبح فرماتے جنہوں نے اللہ کے لئے توحید کی گواہی دی اور آپﷺ کے لئے تبلیغ رسالت کی گواہی دی اور دوسرا خود اپنی جانب سے اور اپنی آل پاک کی جانب سے ذبح فرماتے۔