ڈھاکا(این این آئی)بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ ان دنوں بھارت میں موجود ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں ان کے ساتھیوں کے خلاف گھیرا تنگ ہورہا ہے۔ بھارت نواز شیخ حسینہ نے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کو دبانے کیلئے طاقت کا استعمال کیا اور 300 افراد جاں بحق ہوگئے۔ اب امریکی نشریاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ کو رعایت دینے کے لیے امریکا سے رابطہ کیا تھا۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت عظمی کا استعفی دینے اور ملک سے فرار ہونے سے ایک سال قبل بھارتی حکام نے شیخ حسینہ واجد پر دبا ئوکم کرنے کے لیے امریکی حکام سے رابطہ کیا اور اس کی تصدیق بھارتی اور امریکی حکام نے کی ہے۔
واضح رہے کہ 76 سالہ شیخ حسینہ نے جنوری 2024 کے عام انتخابات میں اپنے سیاسی حریف اور ناقدین سمیت ہزاروں لوگوں کو پابند سلاسل کردیا تھا جس پر امریکی عہدیداروں نے تنقید کی تھی۔امریکی انتظامیہ نے شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے رہنماں کے زیر قیادت بنگلہ دیشی پولیس یونٹ پر پابندیاں عائد کردی تھی جنہوں نے ماورائے عدالت قتل اور اغوا کیے۔ علاوہ ازیں امریکا نے صریحا انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کی خلاف ورزی پر بنگلہ دیش کے ویزا پر محدود پیمانے پر پابندی لگانے کی دھمکی بھی دی تھی۔اعلی سطح کے متعدد اجلاس کے دوران بھارتی حکام نے امریکا پر زور دیا کہ وہ بنگلہ دیش کے حوالے سے جمہوریت نواز بیانات میں اعتدال پیدا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کھلے عام انتخابات کے ذریعے اقتدار حاصل کرتی ہے تو اس سے بنگلہ دیش اسلام پسند گروپوں کا مرکز بن سکتا ہے اور اس طرح ہندوستان کی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے ایک بھارتی عہدیدار نے کہا کہ آپ جمہوریت کی سطح پر اس سے رجوع کرتے ہیں لیکن ہمارے لیے مسائل بہت زیادہ سنگین ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکیوں کے ساتھ بہت سی بات چیت ہوئی جہاں ہم نے کہا یہ ہمارے لیے بنیادی تشویش کا باعث ہے، اور آپ ہمیں اس وقت تک اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر نہیں لے سکتے جب تک کہ ہمارے پاس کسی قسم کا اسٹریٹجک اتفاق رائے نہ ہو۔اس کی وجہ سے بائیڈن انتظامیہ نے اپنی تنقید کو نرم کیا اور شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف مزید پابندیوں کی دھمکیاں دینا سے خود کو محدود کرلیا۔ جس سے کئی بنگلہ دیشی مایوس ہوئے تاہم رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا تھا کہ یہ ایک اقدام تھا جس کا تعلق بھارتی لابنگ سے تھا۔