پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

سعودی ڈاکٹر تنزانیہ کے جسم سے جڑے بچوں کو الگ کرنے میں کامیاب

datetime 6  اکتوبر‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(این این آئی)سعودی جراحی ٹیم نے تنزانیہ کے جسم سے جڑے ہوئے بچوں کو الگ کرنے کے لیے 16گھنٹے کا ایک پیچیدہ آپریشن انجام دیا۔یہ آپریشن معروف پیڈیاٹرک سرجن ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ کی نگرانی میں کیا گیا جو سعودی انسانی امداد کے ادارے کے ایس ریلیف کے سربراہ ہیں۔میڈیکل اور سرجیکل ٹیم نے ریاض میں وزارتِ قومی محافظ کے شاہ عبدالعزیز میڈیکل سٹی میں شاہ عبداللہ سپیشلسٹ چلڈرن ہسپتال میں 2 سالہ حسن اور حسین کو الگ کر دیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آپریشن 16 گھنٹے تک 9 مراحل میں جاری رہا جس میں 35 مشیران، ماہر ڈاکٹروں اور تکنیکی، نرسنگ اور معاون عملہ نے حصہ لیا۔یہ سرجری جو جڑے ہوئے بچوں کو الگ کرنے کے سعودی پروگرام کی 59 ویں سرجری تھی، انجام دینے کے بعد ڈاکٹر الربیعہ نے میڈیکل ٹیم کے ارکان کی کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کیا اور جڑواں بچوں کی ماں اور تنزانیہ کے لوگوں کو کامیاب آپریشن پر مبارکباد دی۔انہوں نے انسانی ہمدردی کے کاموں میں بالعموم اور طبی کاموں میں بالخصوص مملکت کے اہم کردار کا اعادہ کیا جو سعودی حکومت کے لامحدود تعاون کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا تھا۔الربیعہ نے یہ بھی کہا کہ یہ کامیابی سعودی طبی مہارت کی عکاسی کرتی ہے جو صحت کے شعبے کی ترقی اور اس کے معیار اور کارکردگی کو بڑھانے کے لیے سعودی وژن 2030 کے اہداف کے مطابق ہے۔جڑواں بچوں کی والدہ نے مملکت کے عظیم انسانی کاموں اور سعودی عرب میں پورے قیام کے دوران انہیں جو پرتپاک استقبال اور فراخدلانہ مہمان نوازی ملی، اس کی تعریف کرتے ہوئے سعودی قیادت اور طبی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔سعودی عرب میں تنزانیہ کے سفیر علی موادینی نے شاہ سلمان، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور طبی ٹیم کے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے جڑواں بچوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے سعودی شعب طب کی ترقی کی تعریف کی جو باوقار بین الاقوامی سطح پر پہنچ گیا ہے۔جڑواں بچے اگست میں دارالسلام سے طبی معائنے کے لیے آئے تھے جس سے معلوم ہوا کہ وہ سینے کے نچلے حصے، پیٹ، شرونی، جگر، پیشاب کی نالی، آنتیں اور ایک تولیدی عضو میں جڑے ہوئے تھے۔

مملکت جدید طب میں جراحی کے پیچیدہ ترین طریق کار میں سرخیل ہے۔ 1990 میں آغاز کے بعد سے سعودی عرب کے جسم سے جڑے ہوئے بچوں کے پروگرام نے دنیا بھر کے ممالک سے جڑواں بچوں کے تقریبا 130 کیسز کا علاج کیا ہے۔ الربیعہ نے خود 23 ممالک کے غریب خاندانوں میں پیدا ہونے والے جسم سے جڑے بچوں کے 58 آپریشن کیے ہیں۔شاہ عبداللہ سپیشلائزڈ چلڈرن ہسپتال اس پروگرام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جدید ترین طبی سہولیات اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہسپتال میں بچوں کی پیچیدہ نگہداشت میں مہارت رکھنے والی ایک انتہائی ہنر مند طبی ٹیم کا عملہ موجود ہے۔پروگرام کے تحت کئے جانے والے آپریشنز کو سعودی حکومت کی طرف سے مکمل سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ وہ بچوں کو ایک طویل اور صحت مند زندگی سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں جو چوبیس گھنٹے کی نگہداشت سے مبرا اور ان کی حالت کے ذہنی اور جسمانی تنا سے آزاد ہو۔طبی مطالعات کے مطابق جسم سے جڑے ہوئے تقریبا 60 فیصد بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں جبکہ پیدائش کے وقت بچ جانے والے تقریبا 40 فیصد بچے کچھ ہی دنوں میں مر جاتے ہیں۔ جسم سے جڑے ہوئے بچوں میں سے تقریبا 70 فیصد لڑکیاں ہوتی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…