مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)فلسطینی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صدر محمود عباس اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے فلسطین کی درخواست کو ملتوی کر سکتے ہیں۔ اس سے قبل محمود عباس اس ہفتے بین الاقوامی تنظیم کے نیویارک میں کے اجلاس میں یہ درخواست جمع کرانے کا ارادہ رکھتے تھے۔حکام نے اس رجحان کی تبدیلی کی وجہ سلامتی کونسل کے
ارکان کو فلسطینی کوششوں کے خلاف ووٹ دینے کیلئے تیار کرنے کی امریکی مداخلت کو قرار دیا۔ایک فلسطینی اہلکار نے بتایا کہ یو این کی سلامتی کونسل کے کئی ارکان پر امریکہ بہت زیادہ دبا ڈال رہا ہے۔ خدشہ اس بات کا ہے کہ یہ امریکی دبا سلامتی کونسل کے بعض ارکان پر کام کر جائے اور وہ فلسطینی قرار داد کے حق میں ووٹ دینے سے کترا جائیں۔اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کیلئے فلسطین کی درخواست جمع کرائے جانے کے اس اہم موقع پر امریکی انتظامیہ نے فلسطینی حکام کو اپنے موقف سے باضابطہ طور پر آگاہ بھی کردیا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ برائے قریبی مشرقی امور باربرا اے لیف نے دو ہفتے قبل ہی رام اللہ میں تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری حسین الشیخ سے اپنی آخری ملاقات میں آگاہ کردیا تھا کہ امریکہ سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل تمام ارکان سے رابطہ کرکے انہیں فلسطینی قرار داد کے خلاف ووٹ دینے پر آمادہ کرے گا۔ امریکہ انہیں قائل کرے گا کہ فلسطینی قرار داد کے حق میں ووٹ دینے سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن عمل شروع کرنے کیلئے درکار اعتماد کی بحالی کی کوششیں متاثر ہوجائیں گی۔اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور نے نیویارک میںانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے غیر رکن یا مبصر ریاست کا سٹیٹس حاصل کرنے کے 10 سال بعد مکمل رکنیت کے لیے درخواست جمع کرانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ ایک مبصر ریاست کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ مستقل رکنیت کی درخواست دے تاہم ہم خاموشی سے کام کررہے ہیں۔
ہم سلامتی کونسل کے رکن ملکوں میں سے اکثریت کی حمایت حاصل کرنے کے بعد صحیح وقت پر اپنی درخواست جمع کرائیں گے ۔ منصور نے مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ نے یہ دھمکی بھی دے رکھی ہے کہ اگر فلسطینی قرار داد پیش کی گئی تو وہ امریکہ اسے ویٹو کردے گا۔ فلسطینی درخواست کی کامیابی کیلئے ضروری ہے سلامتی کونسل کے 15 میں سے 9 ارکان اس کے حق میں ووٹ دیں اور پانچ مستقل ارکان میں
سے کوئی رکن بھی اس درخواست کے خلاف ویٹو کا حق بھی استعمال نہ کرے۔ایک فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ نے اپنے حق میں کسی دوسرے ملک کے ویٹو کو استعمال کرنے کی دھمکی بھی دی ہے اور وہ دوسرا ملک برطانیہ ہو سکتا ہے۔ واضح رہے 2011 میں فلسطین نے ایسی ہی ایک قرار داد کا مسودہ سلامتی کونسل میں پیش کیا تھا تاہم اسے 9 ووٹ حاصل نہ ہوسکے تھے۔
اگلے سال فلسطین نے جنرل اسمبلی میں غیر رکن مبصر رکن کا درجہ حاصل کرنے کی درخواست جمع کرائی جس میں اسے کامیابی مل گئی۔ اس قرارداد کو 138 ارکان کی اکثریت سے منظور کیا گیا۔ صرف 9 ملکوں نے قرار داد کی مخالفت کی اور 40 ملکوں نے ووٹ ڈالنے سے گریز کیا تھا۔
صدر محمود عباس یو این اجلاس میں شرکت کیلئے پیر کو نیو یارک پہنچ رہے ہیں۔ ریاض منصور نے کہا کہ صدر عباس جمعہ کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے جس میں دنیا سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ دو ریاستی حل کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے ۔ صدر عباس دو ریاستی حل کو اختیار کرنے والے ممالک سے کہیں گے کہ وہ فلسطینی ریاست کو بھی اسی طرح تسلیم کریں جیسا انہوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔