اتوار‬‮ ، 16 مارچ‬‮ 2025 

ایران جوہری بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، خامنائی کے مشیر کا دعویٰ

datetime 18  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تہران (این این آئی)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک سینئر مشیر نے کہا ہے کہ ایران تکنیکی طور پر جوہری بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ اسے بنایا جائے یا نہیں۔رپورٹ کے مطابق کمال خرازی نے یہ بات ایک ایسے موقع پر کی جب ایک دن قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور سعودی عرب کے اپنے

چار روزہ دورے کے اختتام پر ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے عزم کا اظہار کیا۔خرازی کا تبصرہ کافی اہم ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں میں دلچسپی ہو سکتی ہے جس کی اس نے طویل عرصے سے تردید کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چند دنوں میں ہم 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے میں کامیاب ہو گئے اور ہم آسانی سے 90 فیصد افزودہ یورینیم تیار کر سکتے ہیں ‘ ایران کے پاس نیوکلیئر بم بنانے کے تکنیکی ذرائع ہیں لیکن ایران کی جانب سے اسے بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ایران پہلے ہی 60 فیصد تک افزودگی کر رہا ہے جو تہران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، 90 فیصد تک افزودہ یورینیم جوہری بم کے لیے موزوں ہے۔2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گئے جس کے تحت ایران نے اپنی یورینیم افزودگی کے کام کو روک دیا تھا جو کہ اقتصادی پابندیوں سے نجات کے بدلے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا ایک ممکنہ راستہ تھا۔تاہم واشنگٹن کی جانب سے معہادے سے دستبرداری اور سخت پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے ردعمل طور ر تہران نے معاہدے کی جوہری پابندیوں کی خلاف ورزی شروع کر دی تھی۔پچھلے سال ایران کے انٹیلی جنس وزیر نے کہا تھا کہ مغربی دباؤ تہران کو جوہری ہتھیاروں کی کھوج پر مجبور کر سکتا ہے جس کے بنانے پر خامنہ ای نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں ایک فتوے میں پابندی عائد کر دی تھی۔ایران کا کہنا ہے کہ

وہ صرف شہری توانائی کے استعمال کے لیے یورینیم کو ریفائن کر رہا ہے اور اگر امریکا پابندیاں ہٹا کر دوبارہ معاہدے کی پاسداری کرتا ہے تو بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کا سلسلہ رک سکتا ہے۔ویانا میں تہران اور بائیڈن کی انتظامیہ کے درمیان 11 ماہ کی بالواسطہ بات چیت کے بعد

ایک بحال شدہ معاہدے کے خاکے پر بنیادی طور پر مارچ میں اتفاق کیا گیا تھا۔لیکن بات چیت پھر رکاوٹوں کی وجہ سے رک گئی تھی جس میں تہران کا مطالبہ بھی شامل تھا کہ واشنگٹن کو اس بات کی ضمانت دینی چاہیے کہ کوئی بھی امریکی صدر اس معاہدے کو ترک نہیں کرے گا، جیسا کہ ٹرمپ نے کیا تھا

۔بائیڈن اس کا وعدہ نہیں کر سکتے کیونکہ جوہری معاہدہ ایک ایسا سیاسی معاملہ ہے جو قانونی طور پر معاہدہ کی پابندی کا متقاضی نہیں ہے۔خرازی نے کہا کہ امریکا نے جوہری معاہدے کے تحفظ کی ضمانت نہیں دی اور یہ بات کسی بھی معاہدے کے امکان کو ختم کر دیتی ہے۔

ادھر اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ اگر سفارت کاری تہران کے جوہری عزائم پر قابو پانے میں ناکام رہی تو وہ ایرانی جوہری مقامات پر حملہ کر دے گا۔خرازی نے کہا کہ ایران مغرب اور مشرق وسطیٰ میں اس کے اتحادیوں کے مطالبے

کے برعکس اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام اور علاقائی پالیسی پر کبھی بھی بات چیت نہیں کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ممالک کی طرف سے ہماری سلامتی کو نشانہ بنانے کی صورت میں ان ممالک اور اسرائیل کو براہ راست جواب دیا جائے گا۔



کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…