واشنگٹن (این این آئی)یوکرین میں روسی فوجی آپریشن اپنے تیسرے مہینے میں داخل ہو رہا ہے۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے زور دے کر کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ابھی تک دنیا کو ان پر اعتماد کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ امریکا روس پر عاید پابندیاں ہٹانے کے معاملے کے بارے میں نہیں سوچ رہا ہے
۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ واشنگٹن نے میز پر یوکرین کے بغیر روس کے ساتھ پابندیوں پر کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ پابندیاں ہٹانے کے طریقے پر مارکیٹ کے حالات متاثر ہو سکتے ہیں۔وائٹ ہاؤس کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کل اتوار کو گروپ آف سیون تمام رکن ممالک نے روسی تیل کی درآمدات پربہ تدریج پابندی لگانے کا وعدہ کیا تھا۔اس فیصلے سے پوتین کی معیشت کو جو اہم ذریعہ ہے اسے شدید دھچکا لگے گا اور وہ ان محصولات سے محروم ہو جائیں گے جن کی انہیں اپنی جنگ کے لیے مالی اعانت کی ضرورت ہے۔خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اگرچہ ان کے بیان میں گروپ آف سیون کے ہر ایک رکن کی ذمہ داریوں کی وضاحت نہیں کی گئی، جس میں جرمنی (اس سال کے لیے گروپ کی سربراہی)، کینیڈا، امریکا، فرانس، اٹلی، جاپان اور برطانیہ شامل ہیں۔قابل ذکر ہے کہ گروپ آف سیون نے اس سال اپنا تیسرا اجلاس اتوار کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد کیا۔ اس اجلاس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی شرکت کی۔مغرب نے اب تک روس کے خلاف پابندیوں کا اعلان کرنے میں بہت قریبی ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن جب روسی تیل اور گیس کی بات آتی ہے تو وہ اسی طرح کے ہم آہنگی سے کام نہیں کرتا ہے۔امریکا نے روسی ہائیڈرو کاربن کی درآمد پر پابندی لگا دی لیکن وہ ماسکو سے توانائی کا بڑا خریدار نہیں تھا۔اتوار کے روز یورپی یونین کے رکن ممالک نے روسی تیل پر پابندی عائد کرنے کے لیے مذاکرات جاری رکھے۔اتوار کے روز واشنگٹن نے روس کے خلاف پابندیوں کے ایک نئے پیکیج کے نفاذ کا اعلان کیا، جس سے میڈیا، دولت مند روسی، اور مشاورتی اور اکاؤنٹنگ خدمات متاثر ہوں گی۔