ماسکو(این این آئی)خام تیل پیدا کرنے والے بڑے ملک روس کی جانب سے یوکرین کے دوعلیحدگی پسند علاقوں میں فوج بھیجنے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل کے قریب پہنچ گئیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق کھلتے ساتھ ہی ایک دم گراوٹ کے بعد یورپی اسٹاک رہا کیونکہ کریملن نے کہا تھا کہ اس نے یوکرین کے معاملے پر تمام سفارتی راستے کھلے رکھے ہیں
جس پر مغربی ممالک نے پابندیوں کا نفاذ روک دیا تھا۔عالمی منڈی میں برینٹ نارتھ سی خام تیل کی قیمت 99.50 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی، جو 7 سال کی بلند ترین سطح ہے۔ تاہم گرینچ وچ ٹائم کے مطابق تقریبا ساڑھے 4 بجے یہ واپس 97 ڈالر فی بیرل سے کم ہو گئی، انٹیریکٹو انویسٹر میں انویسٹمنٹ کے سربراہ وکٹوریہ اسکالر نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع نے سپلائی میں رکاوٹوں کے خدشات کو جنم دیا ہے جس کے نتیجے میں لگائی جانے والی پابندیوں سے روس کمزور ہوتا دکھے گا۔واضح رہے کہ روس دنیا میں تیل کا دوسرا بڑا برآمد کنندہ سب سے زیادہ قدرتی گیس پیدا کرنے والے ملک ہے۔دوسری جانب تھنک مارکیٹ کے تجزیہ کار فواد رزاق زادہ نے کہا آگے کچھ بھی ہو، ایک چیز واضح ہے، توانائی کی قیمتیں تیزی سے واپس نیچے آنے کا امکان نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صارفین کی قابل استعمال آمدنی پہلے ہی بڑھتی ہوئی افراط زر کی وجہ سے پھیل چکی ہے، اگر تیل اور توانائی کی دیگر قیمتیں بڑھتی رہیں تو اس سے معاشی بحالی کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور ممکنہ کساد بازاری کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔تیل کی قیمتوں میں اضافہ دنیا بھر میں مہنگائی کے حوالے سے تشویش میں اضافہ کر رہا ہے۔امریکی فیڈرل ریزرو پر قیمتوں کو قابو سے باہر ہونے سے روکنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو سخت کرنے کے لیے شدید دبا ہے۔اس صورتحال میں سرمایہ کاری کی جنت سمجھے جانے والے سونے کی قیمت 19 سو ڈالر فی اونس سے تجاوز کرچکی ہے۔