بیجنگ(این این آئی )چینی سائنس دانوں نے کروناوائرس کا ایک نیا ٹیسٹ تیار کیا ہے جو پی سی آر لیب ٹیسٹ کی طرح بالکل درست اور ٹھیک نتائج کا حامل ہے اور صرف چارمنٹ کے اندرنتائج دیتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کووڈ19کی تشخیص کے لیے اس وقت پولیمرز چین ری ایکشن (پی سی آر)ٹیسٹ کووسیع پیمانے پراستعمال کیا جارہا ہے اور اس کو سب سے زیادہ درست اور
حساس سمجھا جاتا ہے، لیکن اس کے نتیجے میں عام طور پر کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔اس وقت بعض ممالک کو ٹیسٹوں کی بڑی تعداد کے پیش نظرجانچ اور نتائج میں تاخیرکا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور یہ کرونا وائرس کے انتہائی متعدی اومیکرون متغیرکے دھماکاخیزپھیلائو کی وجہ سے ہواہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اب شنگھائی کی فوڈان یونیورسٹی کے محققین کا کہنا تھاکہ انھوں نے اس مسئلہ کا حل دریافت کر لیاہے۔ٹیم نے کہا کہ ان کا تیار کردہ سنسروقت لینے والے کووڈ19کے لیب ٹیسٹ کی ضرورت کو کم کرسکتا ہے۔ یہ صواب سے جینیاتی مواد کا تجزیہ کرنے کے لیے مائیکروالیکٹرانکس کا استعمال کرتا ہے،ٹیم نے کووِڈ19پیتھوجین کے سرکاری نام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایک مربوط اورمنقولہ پروٹوٹائپ ڈیوائس میں سارس کووی2کا پتا لگانے کے لیے الیکٹرو مکینیکل بائیو سنسر کا اطلاق کیا اوراس نے چار منٹ سے بھی کم وقت میں وائرس آر این اے کا پتا لگایا ہے۔محققین نے کہا کہ ان کا طریقہ رفتار، آپریشن میں آسانی، اعلی حساسیت اور منقولہ فراہم کرتا ہے۔انھوں نے اپنے کیس میں شنگھائی میں 33افراد کے نمونے لیے ہیں۔یہ تمام افراد کرونا وائرس سے متاثر تھے اور ان کے پی سی آر ٹیسٹ متوازی طورپرکیے گئے تھے۔مضمون کے مطابق ان کے طریق کارکے نتائج پی سی آر ٹیسٹ کے ساتھ مکمل مطابقت رکھتے تھے۔ان کے مطالعے میں 54 نمونوں پر نئے طریق کار کی جانچ شامل تھی۔ان میں بخار میں مبتلا افراد،انفلوئنزا کے شکار افراد مگرکرونا وائرس سے غیرمتاثرہ اور صحت مند رضاکار شامل تھے۔ٹیم نے کہا کہ ان کیسوں سے کوئی غلط مثبت بات سامنے نہیں آئی۔فوڈان کے محققین کا کہنا تھا کہ ایک بار تیارہونے کے بعد ان کی جانچ کاآلہ ہوائی اڈوں، صحت کی سہولیات اور گھروں سمیت مختلف حالات میں فوری جانچ کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔اس وقت زیراستعمال پی سی آرٹیسٹوں کا عمل نہ صرف سست رفتار ہے بلکہ ان کے لیے لیب انفراسٹرکچر کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور یہ بہت سے ممالک میں محدود ہوسکتا ہے جس سے ہر روز نمٹائے جانے والے کیسوں کی تعداد کم ہوجاتی ہے۔اگرچہ اب دنیا کے بہت سے حصوں میں تیزی سے تشخیصی ٹیسٹ دستیاب ہو چکے ہیں، لیکن یہ عام طورپرکم درست ہوتے ہیں۔واضح رہے کہ چین کروناوائرس کی ٹیسٹ کٹس بنانے والے دنیا کے بڑے تیارکنندگان میں سے ایک ہے۔محکمہ کسٹمز کے اعداد وشمار کے مطابق چین نے دسمبرمیں 1.6 ارب ڈالر مالیت کی ٹیسٹ کٹس برآمد کی تھیں اور یہ برآمدات اس سے گذشتہ ماہ کے مقابلے میں 144 فی صد زیادہ تھیں۔