بیجنگ /واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان پہلی ورچوئل ملاقات ہوئی ہے۔ دونوں رہنماوں نے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چین اور امریکی صدور کے درمیان انتہائی اہم ملاقات ایسے وقت پرہوئی جب دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تائیوان، تجارت اور انسانی حقوق جیسے مسائل پر تنائو بڑھ رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ بطور قائدین ذمہ داری ہے کہ دونوں ممالک تنازعات کی طرف نہ جائیں۔چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ امریکہ اور چین کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ دونوں ممالک کو رابطے اور تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔دونوں صدور کے درمیان ملاقات خوشگوار رہی اور دونوں نے گرمجوشی کے ساتھ ایک دوسرے کو سلام کیا۔ چینی صدر نے کہا کہ وہ اپنے پرانے دوست بائیڈن کو دیکھ کر خوش ہیں۔صدر جو بائیڈن نے کہاکہ شاید مجھے زیادہ باضابطہ طور پر بات شروع کرنی چاہیے حالانکہ میں اور آپ کبھی بھی ایک دوسرے کے ساتھ اتنے رسمی نہیں رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ بہت ایمانداری اور صاف گوئی سے بات چیت کی ہے، ہم نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ دوسرے کیا سوچ رہے ہیں۔چینی صدر نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے ساتھ مل کر چلنے پر زور دیا اور کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور کوویڈ 19 جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے مضبوط چین امریکہ تعلقات کی ضرورت ہے۔صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ انسان ایک گلوبل ویلج میں رہتے ہیں اور ہمیں مل کر متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کو رابطے اور تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے امریکی صدر سے کہا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کو مثبت سمت میں آگے بڑھانے کے لیے میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ ہمیں یقینی بنانا ہو گا کہ ہمارے ممالک کے درمیان مقابلہ کسی تنازع کی طرف نہ جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ اب تمام ممالک کو یکساں اصولوں کے مطابق چلنا ہوگا۔ امریکہ ہمیشہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے مفادات کے لیے کھڑا رہتا ہے۔امریکی صدر نے اتحادیوں کے مفادات کی بات کرتے ہوئے تائیوان مسئلے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ گزشتہ عرصے سے امریکہ اور چین کے درمیان تناو بڑھنے کی وجہ تائیوان کا معاملہ رہا ہے۔یاد رہے کہ امریکہ صدر نے چین کو وارننگ دی تھی کہ اگر اس نے تائیوان پر حملہ کیا تو امریکہ بھر پور جوابی کارروائی کرے گا۔