نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ تقریبا 2 کروڑ 30 لاکھ افراد، یا افغان آبادی کا 55 فیصد بحران کا شکار ہیں یا اگلے سال مارچ تک ہنگامی سطح پر غذائی عدم تحفظ کا سامنا کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ملک بھر میں جھڑپیں اور تشدد جاری ہے
۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے انسانی حقوق کے ساتھی رضاکاروں نے خبردار کیا کہ تقریبا 2 کروڑ 30 لاکھ افراد، یا افغان آبادی کا 55 فیصد نومبر 2021 اور مارچ 2022 کے درمیان بحران یا ہنگامی سطح پر غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی ہمیں بتاتے ہیں کہ ملک بھر میں جھڑپوں اور تشدد سے شہریوں کے متاثر ہونے اور ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق یکم نومبر کو جلال آباد میں ڈی فیکٹو حکام پر فائرنگ کے نتیجے میں دو بچے ہلاک ہوئے اور 3 نومبر کو سڑک کے کنارے بم دھماکے میں دو شہری ہلاک ہوئے تھے۔افغانستان کی تازہ ترین اپیل میں سال کے آخر تک ایک کروڑ 10 لاکھ افراد کو امداد فراہم کرنے کا ہدف رکھا گیا اور اس کے لیے 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا مطالبہ کیا گیا جس میں سے اس وقت تک 54 فیصد فنڈز فراہم کیے جاچکے ہیں۔اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے)نے مشروط انسان دوستی یا سیاسی مقاصد کے لیے انسانی امداد کو استعمال کرنے کی کوششوں کے بارے میں تشویش ظاہر کی ہے۔عطیہ دہندگان نے عالمی قوتوں سے کہا کہ وہ انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کو پابندیوں سے مستثنی رکھیں تاکہ یہ سرگرمیاں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہیں۔