ریاض (این این آئی)سعودی عرب میں انسداد بدعنوانی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ اس نے حاضر سروس افسران اور ریٹائرڈ عہدیداروں سمیت کئی افراد کے خلاف مجرمانہ مقدمات کی تحقیقات شروع کر دیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق کمیشن کے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ سب سے
نمایاں کیسز نیشنل گارڈ کی وزارت کے تعاون سے شروع کیے گئے ہیں۔ جہاں میجر جنرل کے عہدے کے ایک افسر اور میجر جنرل کے عہدے کے تین ریٹائرڈ افسران سے تفتیش کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ افسران نے نیشنل گارڈ وزارت میں اپنی مدت ملازمت کے دوران ایک مقامی کمپنی کے مالک اور غیر ملکی کمپنیوں کے نمائندے سے 212 ملین دو لاکھ 22 ہزار ریال کی رقم وصول کی جس کے بدلے میں غیر ملکی کمپنیوں کو وزارت کی طرف سے ٹھیکے دییگئے۔دوسرے کیس میں بڑی کنٹریکٹنگ کمپنی میں پروجیکٹ مینجمنٹ کے ڈائریکٹر کو گرفتار کیا گیا۔ اس پر 24 ملین ریال قسطوں میں اور 500،000 ریال سرکاری ملازمین اور ان کے خاندانوں کے سفری اخراجات کے طور پر ادا کرنے کا الزام ہے۔ذرائع نے وضاحت کی کہ یہ رقوم سرکاری منصوبوں میں ہیرا پھیری کے بدلے میں تھیں۔ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل وزارت داخلہ کے اسکیل 13 کے ایک ملازم اور اسٹیٹ سیکیورٹی کے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر جنرل کو گرفتار کیا گیا۔وزارت نیشنل گارڈ سے ریٹائرڈ میجرجنرل کے عہدے کے ایک افسر سے بھی تفتیش کی گئی کہ جس پردو ملین ریال نقد رقم اور 50 ملین ریال کی ادائیگی بغیر چیک کے وصول کرنے کا الزام ہے۔وزارت داخلہ کے گریڈ 13 کے ایک اور ریٹائرڈ ملازم سے اسی کمپنی سے اپنے اور اپنے خاندان سے ٹکٹ اور سفری اخراجات کے حصول کا الزام عاید کیا گیا۔ایک تیسرے کیس میں کنٹرول اور اینٹی کرپشن اتھارٹی کے ریٹائرڈ کرنل کے عہدے کے ایک افسر اور ایک شہری کو کام کے دوران بدعنوانی کے مقدمات میں ملوث اور غیرقانونی طورپر رقوم کی ادائیگی پر گرفتار کیا گیا۔اسی تناظر میں کنٹرول اور اینٹی کرپشن اتھارٹی کے دو ملازمین کو نوکری کے فرائض کی خلاف ورزی کرنے پر ایک کیس میں گرفتار کیا گیا۔ایک دوسرے کیس میں یونیورسٹی کے ایک سابق وائس ریکٹر کو یونیورسٹی کے پراجیکٹ مینجمنٹ کی نگرانی کے دوران ان کے بینک اکانٹس اور رئیل اسٹیٹ کی دولت بڑھانے پر گرفتار کیا گیا۔