بھارت کی افغانستان میں ڈبل گیم بے نقاب،بھاری مقدار میں اسلحہ افغانستان پہنچا دیا

11  جولائی  2021

کابل (آن لائن ) افغانستان میں بھارت کی جانب سے کھیلی جانے والی ڈبل گیم بے نقاب ہوگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان میں بھارتی ڈبل گیم بے نقاب ہوئی ہے جہاں ایک طرف تو طالبان سے مذاکرات کیے جارہے ہیں اور دوسری طرف ان کیخلاف استعمال کیلئے افغان فوج کو اسلحے کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بتایا گیا ہے

کہ سفارتی عملے کے انخلا کے نام پر2 بھارتی سی17 طیاروں کی افغانستان آمد ہوئی، یہ طیارے بظاہر تو عملے کو لینے آئے لیکن درحقیقت یہ اسلحے سے بھرے ہوئے تھے اور مذکورہ بھارتی طیارے افغانستان میں اسلحے کی بڑی کھیپ اتار کر آئے۔علاوہ ازیں افغانستان کے صوبہ قندھار میں بھارتی قونصل خانہ بند کردیا گیا، قندھار میں بھارتی قونصل خانہ عارضی طور پر بند کیا گیا اور سفارتی عملے کو واپس بلالیا گیا اور بھارتی ایئر فورس کے خصوصی طیارے کے ذریعے قونصل خانے کے تقریباً 50 ارکان کو نئی دہلی پہنچا دیا گیا، اس ضمن میں بھارتی وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سیکیورٹی کے بگڑتے حالات پر نظر ہے، یہ اقدام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے لیا گیا، ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ بھارتی عملہ محفوظ ہو، ہم نے شہر میں لڑائی کے خطرے کو محسوس کیا جو ان کو مشکل صورتحال سے دو چار کر سکتا تھا۔ دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ ملک سے غیر ملکی افواج کا انخلا ہونے کے بعد اب طالبان کس سے اور کیوں جنگ کر رہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی نے صوبے خوست میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مطالبہ کیا کہ طالبان کو افغان تنازع کو امریکا سے فروری

2021 کو دوحہ میں کیے گئے امن معاہدے کے تحت حل کرنا چاہیئے۔ صدر اشرف غنی نے مزید کہا کہ افغان حکومت کے علاوہ کوئی بھی طالبان قیدیوں کو رہا نہیں کر سکتا اور اس کے لیے بہترین پلیٹ فارم بین الافغان مذاکرات ہے جس میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے۔افغان صدر نے طالبان قیادت سے سوال کیا کہ ملک سے غیر ملکی افواج کے چلے جانے کے بعد اب کس سے اور کیوں جنگ کی جا رہی ہے؟ ہم سب کو شام، عراق اور

لبنان کا حشر یاد رکھنا چاہیئے اور اس سے سبق سیکھنا چاہیئے۔ صدر اشرف غنی نے افتتاح کے بعد متحدہ عرب امارات سے خوست ایئرپورٹ پہنچنے والی پہلی پرواز کے مسافروں کو خوش ا?مدید کہا۔ اس موقع پر فْل پروف سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا عمل کافی حد تک مکمل ہوچکا ہے تاہم اس دوران طالبان نے سیکیورٹی فورسز سے 85 فیصد علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں ایران، تاجکستان، ترکمانستان اور چین سے متصل سرحدیں بھی شامل ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…