کابل(این این آئی) افغان دارالحکومت کابل میں ایک سکول کے باہر خودکش کاربم کے بعدیکے بعد دیگر ے دوبم دھماکوں میں جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر58 ہوگئی جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جنہیں شہرکے مختلف ہسپتالوں میں داخل کرادیا گیا ہے جن میں کئی افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جن کی وجہ سے ہلاکتوں
میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔سیدالشہداء سکول کے سربراہ علی خان احسانی اور افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کے مطابق ہفتہ کی سہ پہر تقریباً ساڑھے چار بجے کابل شہر کے مغرب میں واقع دشت ارچی کے علاقے میں سیدالشہداء ہائی سکول کی عمارت کے داخلی دروازے کے باہر پہلے ایک کرولاکارنے آکر بم دھماکہ کرایا جس کے چند منٹ بعد مزیددو دھماکے ہوئے جن کی زدمیں آکر سکول سے رخصت ہونے والی متعدد طالبات سمیت سینکڑوں افرادجاں بحق اور زخمی ہوگئے۔خودکش کاربم دھماکے علاوہ دو بم دھماکوں کی نوعیت کے بارے میں افغان حکام نے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی۔اطلاعات ملتے ہی سیکیور ٹی فورسز کی بڑی تعدادنے علاقے کا گھیراؤکرلیا اورسائرن بجاتی ہوئی درجنوں ایمبولینس گاڑیاں تیزی سے جاں بحق اور زخمیوں کو شہر کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے لگ گئیں۔اس موقع پر مقامی لوگ اپنے پیاروں اور لخت جگر کو ڈھونڈتے رہے جبکہ بعض افراد میں شدید اشتعال بھی دیکھنے میں آیا اورایمبولینس گاڑیوں پر حملہ آوربھی ہوئے۔ بتایاجاتا ہے کہ یہ سکول کابل کے مغرب میں ہزارہ شیعہ کمیونٹی کے علاقے دشت ارچی میں واقع ہے۔وزارت تعلیم کی ترجمان نجیبہ آریان کے مطابق سیدالشہدا ہائی سکول میں طلبہ و طالبات کی روزانہ دو شفٹیں چلائی جاتی ہیں جہاں آخری شفٹ طالبات کے
لئے مختص ہوتی ہے جس کے دوران دھماکے کراکے طالبات کو نشانہ بنایا گیا۔اْنہوں نے بتایا کہ دھماکوں کی زدمیں آکر سکول کی متعدد طالبات جاں بحق اور زخمی ہوگئیں۔یہ دھماکے اْس وقت کئے گئے جب سکول سے طالبات اپنے گھروں کو واپس جارہی تھیں۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے ہفتہ کے روز ابتدائی طورپر30 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی تھی تاہم اتوار کے روز افغان وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ ان دھماکوں
میں جاں بحق افراد کی تعدادبڑھ کر58 تک جاپہنچی ہے۔ ادھراتوار کے روز جاں بحق افراد کی تدفین کا سلسلہ بھی جاری رہا۔سکول کے باہر ان دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے داعش کو واقعہ کا ذمہ دارٹھہرایا ہے۔ افغان صدراشرف غنی نے واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے طالبان کو واقعہ کا ذمہ دار قراردیا ہے۔