ریاض(این این آئی )عام طورپر کسی ملک میں آئے غیرملکی وی آئی پی مہمانوں کے استقبال کے لیے سرخ قالین بچھائے جاتے ہیں مگر حال ہی میں متحدہ عرب امارات کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید کے استقبال کے موقعے پر سرخ قالین کے بجائے جامنی رنگ کا قالین بچھایا گیا۔ اماراتی ولی عہد کے استقبال کے موقعے پر خود ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان موجود تھے۔ استقبال کے
موقعے پر سرخ کے بجائے جامنی رنگ کا قالین بچھائے جانے پر کافی گرما گرم بحث بھی ہو رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق روایتی پروٹوکول میں سرکاری استقبال کے مواقع پر سرخ قالین ہی بچھائے جاتے ہیں مگر سعودی عرب میں روایت سے ہٹ کر جامنی رنگ کا قالین بچھائے جانے سے لوگوں کی توجہ اس اہم تبدیلی کی طرف مڑ گئی۔قالین کے جامنی رنگ کے انتخاب کے بارے میں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اس کا تعلق سعودی عرب کی ثقافت سے ہے۔ جامنی رنگ جنگی خزامی رنگ کی یاد دلاتا ہے جو مملکت میں بارش کے موقعے پر صحرائی علاقوں کے حسن کو مزین کردیتا ہے۔ ، یہ جنگلی لیوینڈر کے رنگ کی وجہ سے ہے جو بارش کے ساتھ مملکت کے صحرا کو سجاتا ہے۔ قالین کے کناروں کو سدو یعنی روایتی عرب کشیدہ کاری اور شہری تعمیر میں مشہور ورثہ کے نمونوں سے سجایا گیا تھا۔ اس طرح قالین کے جامنی رنگ سے سعودی عرب کی خصوصی ثقافت، اس کے مخصوص رنگوں اور مملکت کی ثقافت سے لطف اندوز ہونے کے پہلو کو اجاگر کیا گیا۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بابل کے باشندے سب سے پہلے پانچویں صدی قبل مسیح میں
مواقع پر سرخ قالینوں کا استعمال کرتے تھے۔ یعنی شاہ اگاممنون کی موت سے پہلے یہ قالین استعمال ہوتے تھے۔ انہوں نے انہیں یونانیوں کے بادشاہ کی حیثیت سے استقبال کے دوران خود بادشاہ کے لیے استعمال کیا تھا۔ہولیووڈ اور آسکر ایوارڈزجدید دور کی بات کی جائے تو ریڈ کارپٹ تقریبا 200 سال قبل سنہ 1821 میں امریکا کے پانچویں صدرجیمز
مونر کے اندرون ملک دورے پر استقبال کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ہالی ووڈ نے آسکر میں معروف اداکاروں کے استقبال کے لیے 1922 میں سرخ قالین کا استعمال کیا یوں سرخ قالین صدور اور معزز شخصیات کے استقبال کے لیے ایک فیشن بن گیا۔اس کے علاوہ ریڈ کارپٹ ہوٹلوں اور لگژری مقامات میں بھی ایک خوش آئند علامت کا درجہ اختیارکرگیا ہے۔