ریاض (این این آئی)مسجد الحرام کے بعد مسجد نبوی کی حفاظت کے لیے بھی درجنوں کی تعداد میں خواتین سیکیورٹی افسران تعینات کردی گئیں ۔سعودی میڈیا کے مطابق 113 خواتین افسران پر مشتمل خصوصی دستہ 6 ماہ قبل تیار کیا گیا تھا ۔اس کے علاوہ پہلی بار مسجد الحرام میں خواتین رضاکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ یہ خواتین سعودی عرب کی اسپیشل
سیکیورٹی فورسز کی ہوم لینڈ سیکیورٹی برانچ کے ماتحت ہیں اور ان خواتین اہلکاروں کوعربی اور انگریزی زبان پر عبور حاصل ہے۔یہ خواتین اہلکار چوبیس گھنٹے مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں اپنے فرائض انجام دیتی ہیں۔دوسری جانب سعودی عرب کی حکومت نے مذہبی روا داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدینہ منورہ میں داخلے کے راستوں پرغیر مسلموں اور مسلمانوں کے لیے مختص راستوں پر مسافروں کی رہ نمائی کے لیے لگائے گئے بورڈز پر اصطلاحات تبدیل کرنا شروع کی ہیں، اس ضمن میں پہلی تبدیلی غیر مسلم کی بجائے حدود حرم کی شکل میں سامنے آئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مدینہ منورہ میں مسجد نبوی سے کچھ فاصلے پر سڑکوں پر بڑے بڑے گائیڈ بورڈ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ وہاں سے دو راستے الگ الگ ہو جاتے ہیں۔ ایک حرم مدنی میں داخل ہوتا ہے جس پر صرف مسلمانوں کے لیے کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جب کہ دوسرا راستہ غیر مسلموں کے لیے مختص ہے۔ ماضی میں یہ عبارت مدینہ منورہ کے تقدس کے پیش نظر اس لیے
اپنائی گئی تھی کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ حرم مکی کی طرح حرم مدنی میں بھی غیر مسلم داخل نہیں ہو سکتے۔اسی طرح گائیڈز بورڈز کے لیے ماضی پرانے رسم الخط میں لکھے بورڈز بھی نئے اور عام فہم رسم الخط میں تیار کیے جا رہے ہیں تاکہ مسافر آسانی کے ساتھ انہیں سمجھ سکیں۔یہ پیش رفت سعودی حکومت کی طرف سے عالمی ثقافتوں اور بین الاقوامی برادری کے لیے روداری کے
اصول پر عمل درآمد کا ثبوت ہے۔مدینہ منورہ میں داخلے کے لیے مذہب کی کوئی قید نہیں۔ مدینہ منورہ کے علاقے میں انتظامی طور پر 8 گورنریاں ہیں۔ جن میں العلا، ینبع، مہد الذھب وغیرہ جن میں غیر مسلموں کے داخلے پر کوئی پابندی نہیں۔ مگر تاریخی اعتبار سے صرف حرم مدنی میں غیر مسلموں کے داخلے پر پابندی عاید ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم، آپۖ کے صحابہ اور اہل بیت آسودہ خاک ہیں۔