نیویارک (این این آئی )مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے تیسرے سب سے امیر ترین آدمی بل گیٹس اور ان کی اہلیہ میلنڈا گیٹس کی جانب سے علیحدگی کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر میمز کا سیلاب امڈ آیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ روز بل گیٹس اور میلنڈا گیٹس کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام کے ذریعے اپنے 27 سالہ ازدواجی رشتے کے
اختتام کا اعلان کیا گیا۔دنیا کے امیر ترین آدمی کی جانب سے یہ اعلان جہاں انٹرنیٹ صارفین کے لیے دکھ اور غم کا سبب بنا وہیں میمرز نے اس خبر پر میمز بنا کر انٹرنیٹ صارفین کو خوب قہقہے لگانے پر مجبور کر دیا ۔اس امیر ترین جوڑی کی علیحدگی پر میمرز کی جانب سے میمز بناتے ہوئے کہناتھا کہ ان کا رشتہ ضرور کالے جادو کے سبب ٹوٹا ہے، اِ ن کے رشتے پر کالی نظر اور جادو اثر کر گیا ہے۔دوسری جانب ٹوئٹر پر صارفین کا کہنا تھا کہ اس جوڑے کی علیحدگی کی خبر پر پاکستانی عوام افسردگی کا اظہار کر کے بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ جیسی مثال قائم کر رہے ہیں۔یاد رہے بل اور میلنڈا گیٹس نے شادی کے 27 سال بعد طلاق لینے کا اعلان کیا ہے اورکہاہے کہ ہمارے نزدیک اب ہم اب ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہوئے ترقی نہیں کر سکتے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جوڑے کی جانب سے ٹوئٹر کے ذریعے کیے گئے اعلان میں کہا گیا کہ بہت زیادہ سوچ بچار اور اپنے رشتے پر بہت زیادہ کام کرنے کے بعد ہم نے اپنی شادی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دونوں کی درمیان پہلی ملاقات 1980 کے
اواخر میں ہوئی تھی جب میلنڈا نے بل گیٹس کی کمپنی مائیکرو سافٹ میں نوکری کا آغاز کیا تھا۔ ان کے تین بچے ہیں۔دونوں مشترکہ طور پر فلاحی تنظیم بل اینڈ میلنڈا گیٹس فانڈیشن کا انتظام بھی سنبھالتے ہیں۔ان کی جانب سے ٹوئٹر پر پوسٹ کیے جانے والے اعلامیے میں لکھا گیا کہ گذشتہ 27 سالوں کے دوران ہم نے تین قابلِ فخر بچوں کی پرورش کی ہے اور ایک ایسی فانڈیشن بنائی ہے جو
دنیا بھر میں کام کرتی ہے اور لوگوں کو صحت مند اور سود مند زندگی گزارنے میں مدد کر رہی ہے۔ہم اب بھی اس مشن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم اس فائونڈیشن کے لیے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے، تاہم ہمارے نزدیک ہم بطور جوڑا اپنی زندگیوں کے اگلے مراحل میں ایک ساتھ ترقی نہیں کر سکتے۔ان کی فائونڈیشن نے متعدی امراض کے خلاف جنگ اور بچوں میں ویکسینیشن کی حوصلہ
افزائی کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔یہ دونوں سرمایہ کار وارن بفیٹ کے ساتھ مل کر گِونگ پلیج نامی مہم کا بھی حصہ ہیں جو ارب پتی افراد سے اپنی دولت کا زیادہ تر حصہ اچھے کاموں میں خرچ کرنے کے لیے چلائی گئی ہے۔