نئی دہلی(این این آئی) مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنیرجی نے ریاستی انتخابات میں دوتہائی اکثریت حاصل کرلی جبکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایسی ریاست میں جو ان کی تفرقے کی سیاست کی مخالفت کا گڑھ ہے، وہاں بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی)کا چارج سنبھالنے پر ذلت کا سامنا رہا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ممتا بنیرجی کی جماعت ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی)294 رکنی
اسمبلی میں 215 نشستوں پر کامیاب ہوئی جس کے بعد انہوں نے کہا کہ بنگال نے بھارت کو بچالیا ہے،انتخابات میں بی جے پی اکثریت سے دور 78 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر دکھائی دی۔ممتا بنیرجی نے کہا کہ ان کی پہلی ترجیح نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے جانب سے انتخابی جلسوں سمیت متعدد عوامل کے امتزاج کی وجہ سے پورے بھارت میں پھیلے کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنا ہوگی۔کیرالا کے انتخابی نتائج میں 140 رکنی اسمبلی میں سے 99 نشستوں پر بائیں محاذ کی حکومت کو لوٹایا جبکہ کانگریس پارٹی کو 41 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی۔اور یہی وہ مقام ہے جہاں دونوں فریقین کو پورے بھارت میں پھیلی نظریاتی الجھن کو دور کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ وہ تامل ناڈو میں ڈی ایم کے کی زیرقیادت اتحاد کے ساتھ تھے جہاں انہوں نے ڈی ایم کے تحت تھوڑی سی نشستیں حاصل کی تھیں۔تاہم مغربی بنگال میں بھی کانگریس اور بائیں بازو کی جماعت ایک ساتھ تھی، انہوں نے ممتا بنیرجی کو ایک ایسے مسلمان عالم کی مدد سے نشانہ بنایا جو ان کے عوامی جلسوں میں مرکزی اسپیکر تھا۔کمیونسٹس کو ایک نشست پر فتح حاصل ہوئی جبکہ کانگریس کو کوئی نشست نہیں ملی۔نریندر مودی نے اپنے طنزیہ لہجے میں ممتا بنیرجی سے انتخابات سے قبل ہی وزیر اعلی کا دفتر خالی کرنے کا کہا تھا۔نریندر مودی نے متعدد جلسوں میں بار بار کہا تھا کہ دی دی، او دی دی، آپ ہار چکی ہیں۔ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ مہوئہ موئترا کا خیال ہے کہ یہ وزیر اعظم کی تنقید تھی جس نے بنگال کے متوسط طبقے کی خواتین کو پریشان کردیا تھا جنہوں نے انہیں روکنے کا فیصلہ کیا۔