جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

بھارت میں کوروناوائرس سے غیر ملکی سفارتکار جان کی بازی ہار گیا

datetime 3  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(این این آئی ) بھارت میں کورونا سے تنزانیہ کے سفارت کار کرنل ڈاکٹر موسیس جان کی بازی ہارگئے۔بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی کے اسپتال میں زیر علاج تنزایہ کے ڈیفنس ایڈوائزر کرنل ڈاکٹر موسیس 28 اپریل کو کورونا وائرس سے انتقال کرگئے۔ کورونا وبا کے پیش نظر تنزانیہ کے ہائی کمیشن نے سفارت کار کی موت پر اظہار افسوس اور دہلی جذبات

کے اظہار کے لیے تعزیتی کتاب آئن لائن جاری کی ۔بھارت جہاں کورونا سے یومیہ ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے زیادہ اور نئے کیسز کی تعداد 3 لاکھ 60 لاکھ سے زائد ہے جب کہ نیوزی لینڈ اور فلپائن کے ہائی کمشنز بھی آکسیجن کی مدد طلب کرچکے ہیں وہاں پہلی بار کورونا سے کسی غیر ملکی سفارت کی موت واقع ہوئی ہے۔غیر ملکی سفارت کی کورونا سے ہلاکت پر مودی سرکار کی ناقص کارکردگی بے نقاب ہوگئی ہے، بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بلند بانگ دعووں میں کہا تھا کہ ملک میں موجود سفارتی عملے کو ضروری طبی معاونت فراہم کی جارہی ہے تاہم یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے۔ہولناک کورونا وبا اور مودی سرکار کی ناہلی کے باعث تھائی لینڈ سمیت بعض ممالک نے اپنے سفارتی عملے کو بھارت سے نکالنا شروع کردیا ہے جب کہ دیگر ممالک نے اپنے سفارت کاروں کے لیے سخت ایس اوپیز کا تعین کیا ہے جس پر سختی سے عمل کرایا جا رہا ہے۔دوسری جانب بھارت میں مسلسل بارہویں روز کورونا سے 3

لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ کیے گئے جس کے بعد ملک میں وبا سے متاثرین کی تعداد لگ بھگ 2 کروڑ ہوگئی جبکہ مزید 3 ہزار 417 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزارت صحت نے بتایاکہ ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 3 لاکھ 68 ہزار 147 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد یہاں متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 99 لاکھ

جبکہ اموات کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 18 ہزار 959 ہوگئی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ایک ارب 35 کروڑ کی آبادی والے ملک میں وائرس سے متاثرہ افراد کی حقیقی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے 5 سے 10 گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔وبا کے پھیلا کو کم کرنے کے لیے کم از کم 11 ریاستوں اور یونین ٹیریٹریز نے کسی نہ کسی صورت میں بندشیں عائد کردی ہیں،

تاہم وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت معاشی اثرات کے باعث ملک بھر میں لاک ڈان نافذ کرنے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔مشی گن یونیورسٹی میں ماہر وبائیات بھرامر مکھرجی نے ٹوئٹر پر کہا کہ میری رائے میں قومی سطح پر گھر میں رہنے کا حکم اور طبی ایمرجنسی ڈکلیئر کرنے سے ہی صحت کی موجودہ ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ صرف یومیہ کیسز نہیں بلکہ فعال کیسز بھی بڑھ رہے ہیں جن کی اس وقت تعداد تقریبا 35 لاکھ ہے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…