منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کتنے ممالک میں ابھی تک کرونا ویکسی نیشن کا عمل شروع نہیں ہوا ڈبلیو ایچ او نے بتا دیا

datetime 7  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جینوا(اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہا ہے کہ دنیا کے 130 کے قریب ممالک میں ابھی تک کورونا وائرس ویکسین لگانے کا آغاز نہیں ہوا ہے۔ ان ممالک کی مجموعی آبادی تقریباً ڈھائی ارب ہے۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانم گیبریسس نے کہا ہے کہ ویکسین لگانے کے عمل کا

تین چوتھائی سے زائد فقط 10 ممالک میں شروع کیا گیا ہے۔انہوں نے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ تمام حکومتوں کا اپنی عوام کا تحفظ کرنا لازمی ہے،۔ انہوں نےکہا کہ جب ممالک اپنے طبی کارکنان اور عمر رسیدہ افراد کو ویکسین لگا چکیں تو باقی ماندہ آبادی کے تحفظ کا بہترین طریقہ یہ ہو گا کہ ویکسین کے ذخیرے میں دیگر ممالک کو بھی شریک کیا جائے۔انہوں نے اقوام سے اپیل کی کہ ترجیحی گروپوں کو ویکسین لگا لینے کے بعد کوویکس فیسیلیٹی کو ویکسین فراہم کی جائے جو دنیا میں اسکی منصفانہ تقسیم کے مقصد سے تیار کردہ بین الاقوامی اسکیم ہےدوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ہماری آبادی 22 کروڑ ہے جس میں سے 10 کروڑ افراد ویکسین لگوانے کے اہل ہیں ،ویکسین کے بعد جسم درد، بخار معمول کی بات ہے،سائنو فارم اچھی اور قابِل بھروسہ ویکسین ہے جس کی افادیت 86 سے8 فیصد بتائی جاتی ہے جو اچھی شرح ہے،ہیلتھ کیئر ورکرز کو کورونا وائرس کی بیماری سے بچاؤ

میں مدد ملے گی،ویکسین کی رسائی اس ماہ کے آخر سے شروع ہوجائے گی، مارچ تک 70 لاکھ خوراکیں اور دوسری سہ ماہی میں بقیہ ایک کروڑ خوراکیں موصول ہوجائیں گی۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ کل وزیراعظم نے علامتی طور پر اسلام آباد کے ایک بڑے ہسپتال کے ڈاکٹر

کو اپنے سامنے ویکسین لگوائی جس کے بعد ملک کے تمام صوبوں اور وفاقی اکائیوں میں وہاں کی قیادت کے سامنے اس مہم کا باقاعد آغاز ہوگیا ہے۔سائنو فارم کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ یہ ایک اچھی اور قابِل بھروسہ ویکسین ہے جس کی افادیت 86 سے 89 فیصد بتائی جاتی ہے جو اچھی شرح ہے۔انہوں نے کہا

کہ اس ویکسین کو چین کے علاوہ مصر اور ہنگری میں بھی اجازت مل چکی ہے، متحدہ عرب امارات میں اس کا تحقیقی ٹرائل ہوا تو اس میں اس کی افادیت 86 فیصد بتائی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ اچھی، مناسب اور مفید ویکسین ہے جس سے ہیلتھ کیئر ورکرز کو کورونا وائرس کی بیماری سے بچاؤ میں مدد ملے گی۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ہماری آبادی 22 کروڑ ہے

جس میں سے 10 کروڑ افراد ویکسین لگوانے کے اہل ہیں کیوں کہ دنیا بھر میں یہ ویکسین 18 سال کی عمر سے زائد کے افراد کو لگائی جاتی ہیں، اس طرح اگر ہم اپنی آبادی کے اعداد و شمار دیکھیں تو 10 کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ اس سال کے آخر تک 2 تہائی یا ویکسین کی اہل 70 فیصد

آبادی تک یہ ویکسین پہنچ چکی ہو، یہ ہدف ایک دن میں حاصل نہیں ہوسکتا بلکہ اس سلسلے میں ایک بتدریج عمل اپنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پہلا مرحلہ شروع ہوا جس میں صف اول میں کام کرنے والے طبی ورکرز کو ویکسین لگائی جارہی ہے جو کووِڈ 19 وارڈز میں کام کرتے اور

کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرتے ہوئےاپنی صحت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، یہ تمام افراد ہمارے نیشنل ڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ ہیں جن کی تعداد تقریباً 5 لاکھ ہے۔معاون خصوصی نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں 65 سال سے زائد عمر کے پاکستانی شہریوں کو یہ ویکسین دی جائے گی جن کی تعداد 95 لاکھ ہے۔تیسرے

مرحلےمیں کورونا کے خلاف صفِ اول میں کام کرنے والوں کے علاوہ دیگر ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگے گی جن کی تعداد 6 لاکھ ہے، ان کے علاوہ 60 سے 65 سال تک کی عمر کے 63 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جب ان تمام ہیلتھ کیئر ورکرز اور معمر شہریوں کی

تعداد کو دیکھا جائے تو یہ تقریباً ایک کروڑ 70 لاکھ افراد بنتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ چوتھے مرحلے میں باقی آبادی تک یہ ویکیسن پہنچے گی۔ان کا کہنا تھا سائنو فارم ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں آچکی ہیں، اس کے علاوہ متوسط آمدن والے ممالک کے لیے ایک عالمی انیشی ایٹو کوویکس ہے

جس کے ذریعے ہمیں رواں برس کی پہلی اور دوسری سہ ماہی ماہی ایک کروڑ 70 لاکھ ویکیسن دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ویکسین کی رسائی اس ماہ کے آخر سے شروع ہوجائے گی، مارچ تک 70 لاکھ خوراکیں اور دوسری سہ ماہی میں بقیہ ایک کروڑخوراکیں موصول ہو

جائیں گی۔معاون خصوصی نے کہا کہ ہم ویکسین بنانے والے ممالک اور کمپنیوں سے بھی رابطے میں ہیں اور اس کے علاوہ سال کے آخر تک ہمیں ویکسین کی 7 کروڑ 30 لاکھ خوراکیں موصول ہوجائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ قومی، صوبائی اور

ضلعی سطح تک ویکیسن ایڈمنسٹریشن سیلز موجود ہیں، ملک بھر میں 578 بالغان کے لیے ویکیسن سینٹرز بنائے جاچکے ہیں اور اس وقت روزانہ 40 ہزار افراد کو ویکیسن لگانے کی گنجائش موجود ہے۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسین لگانے والے عملے کی تربیت مکمل ہوچکی ہے جسے

آزمایا بھی جاچکا ہےجبکہ ‘نمز’ نامی ایک سافٹ ویئر بھی تشکیل دیا گیا ہے تا کہ ویکسین لگوانے والوں کا اعداد و شمار ہمارے پاس رہے اور ہمیں معلوم ہو کہ انہیں دوسری خوراک کب دی جانی ہے کیوں عموماً ویکسین کی 2 خوراکیں دی جاتی ہیں۔ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس کے بارے میں انہوں نےبتایا کہ ہزاروں افراد پر ان کا ٹرائل ہوا، دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو لگائی جارہی ہیں اور یہ محفوظ اور مفید ثابت ہوئی ہیں اس لیے اس معاملے میں فکر نہیں کرنی چاہیے، ہمارے لیے اجتماعی اور انفرادی طور پر اسے لگوانے بہت ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ البتہ ویکیسن لگنے کےبعد بازو میں معمولی سا درد، ایک دو روز بخار یا جسم درد کی کیفیت نارمل ہے جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ویکیسن اپنا اثر دکھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ویکیسن دستیاب ہوگی میں نہ صرف خود لگواؤں گا بلکہ سسٹم کے مطابق جیسے ہی عزیز و اقارب کی باری آئے تو انہیں بھی لگواؤں گا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…