منامہ /مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی) نام نہاد امن معاہدے کو آگے بڑھاتے ہوئے خلیجی ریاست بحرین نے قابض اسرائیل کو ایک نئی سہولت دیتے ہوئے صہیونیوں کو بغیر ویزہ کے بحرین کے سفر کی اجازت دے دی ہے، دوسری طرف صہیونی ریاست نے بھی بحرینیوں کو ویزہ فری سفری سہولت دینے پر اتفاق کیا ہے۔بحرینی وزارت
خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل، جمہوریہ اٹلی اور ہنگری کے ایسے شہری جن کے پاس خصوصی پاسپورٹ یا سفارتی پاسپورٹ ہوں گے انہیں الگ سے بحرین کا ویزہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ وہ بحرین کے ویزے کی شرط سے مستثنیٰ ہوں گے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ پیش رفت بحرین اور دوست ممالک کے درمیان ہونے والے دو طرفہ معاہدوں اور ایک دوسرے کے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ بہتر سفری سہولیات دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ دوسری جانب فلسطینی علاقوں میںیہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی سرگرمیوں میں پیش پیش ایک گروپ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برسوں کی نسبت گذشتہ چار سال کے دوران اسرائیلی ریاست کی آبادی بالخصوص مقبوضہ مغربی کنارے میں نئے آباد ہونے والے آباد کاروںکی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں کہا کہ غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کی تعداد میں اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی طرف سے غرب اردن میں یہودی آباد کاری کی اعلانیہ حمایت کی گئی تھی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2017ء کے دوران غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کی تعداد میں 13 فی صد اضافہ ہوا جس کے بعد مقبوضہ علاقوں میں بسائے گئے آباد کاروں کی تعداد 4
لاکھ 75 ہزار 481 ہوگئی۔ اس طرح مجموعی طورپر اسرائیل کی آبادی میں 8 فی صد اضافہ ہوا جس کے بعد صہیونی ریاست کی آبادی 93 لاکھ تک پہنچ گئی۔میڈیا میں شائع کی گئی رپورآٹ میںکہا گیا کہ آبادی سے متعلق یہ اعدادو شمار اسرائیل کے سرکاری اور نجی سطح پرسامنے آنے والے بیانات کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اعدادو شمار میں مشرقی بیت المقدس کے 2 لاکھ یہودی آباد شامل نہیں ہیں۔غرب اردن میں یہودی آباد کاری کے اعدادو شمار کرنے کے ذمہ دار ادارے کے ڈائریکٹر باروکھ گوردن نے کہا کہ امریکی پالیسی کے اسرائیل میں آبادی میں اضافے پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ کرونا کی وبا سے قبل بیرون
ملک سے آنے والے یہودی آباد کاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔سال2020ء کے دوران کرونا وبا کی وجہ سے غرب اردن میں یہودی آبادی میں 2 اعشاریہ 62 فی صد اضافہ ہوا ،پورے اسرائیل میں آبادی میں 1 اعشاریہ 7 فی صد اضافہ ہوا۔ سال 2016ء میں فلسطین میںیہودی آباد کاروں کی تعداد میں 3 اعشاریہ 59 فی صد اضافہ ہوا تھا۔
یہودی عہدیدار نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ سابق امریکی صدر کی وجہ سے یہودی آباد کاری میں زیادہ اضافہ ہوا۔ آبادی میں اضافہ اسرائیل کی داخلہ پالیسی کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیاکہ یہودی مذہبی طبقات آبادی میں اضافے پر زور دیتے ہیں جس کے نتیجے میں اسرائیلی آبادی بڑھ رہی ہے۔ مذہبی گروہ فلسطین میںیہودی کالونیوں میں زیادہ سے زیادہ یہودیوں کو لانے کے لیے زیادہ بچے جنم دینے پر زور دیتے ہیں۔