پیر‬‮ ، 01 ستمبر‬‮ 2025 

احتجاج کے بعد کسانوں نے دوبارہ نئی دہلی کے باہر ڈیرے ڈال دیئے

datetime 27  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)ہندوستان کے یوم جمہوریہ کے موقع پر تاریخی لال قلعہ پر چڑھائی کرنے والے ہزاروں کسانوں نے بدھ کو ایک مرتبہ پھر دارالحکومت کے باہر ڈیرے ڈال دیے ہیں۔دو ماہ سے جاری اس احتجاج کے سب سے پرتشدد دن گزشتہ روز مظاہروں میں ایک شخص ہلاک اور 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کرنے والے

مظاہرے اب بغاوت کی شکل اختیار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔منگل کو 10،000 سے زیادہ ٹریکٹر اور پیدل یا گھوڑوں کے پر سوار ہزاروں افراد نے دارالحکومت جانے کی کوشش کی، راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والی بسوں اور بسوں کو پار کیا اور اس دوران ان کا پولیس سے بھی سامنا ہوا جنہوں نے ان کی پیش قدمی روکنے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔انہوں نے ہندوستانی مغل شہنشاہوں کی جانب سے 17 ویں صدی میں بنائے گئے تاریخی لال قلعے کی عمارت پر بھی کچھ وقت کے لیے قبضہ کر لیا تھا اور ان مناظر کو ہندوستانی چینلز نے براہ راست دکھایا تھا۔کسان رسموں میں استعمال ہونے والی تلواریں، رسیاں اور لاٹھی اٹھائے ہوئے تھے جس کی بدولت ہو پولیس پر قابو پانے میں کامیاب رہے، مودی کی قوم پرست حکومت کے لیے سب سے بڑا چیل؛نج بننے والے اس اھتجاج میں شریک کچھ افراد نے لال قلعے پر چڑھائی کے بعد وہاں سکھوں کا مذہبی پرچم بھی لہرا دیا تھا۔نئی دہلی پولیس کے افسر انٹو الفونسو نے  کہا کہ اب صورتحال معمول کے مطابق ہے، مظاہرین دارالحکومت کی سڑکوں سے چلے گئے ہیں۔منگل کے روز آدھی رات تک نئی دہلی کی بیشتر سڑکیں دوبارہ گاڑیوں کے لیے کھول دی گئیں جہاں احتجاج کے منتظم مشترکہ کسان مورچہ یا متحدہ کسانوں کے محاذ نے ٹریکٹر مارچ کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اور دو بیرونی گروہوں پر الزام لگایا کہ وہ دوسری صورت میں پرامن تحریک میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔مظاہرین کے رہنما یوگیندر یادو نے کہا کہ گوکہ کہ اس کو سبوتاژ کیا گیا ہے لیکن ہم پھر بھی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے۔انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یکم فروری کو جب پارلیمنٹ میں مودی حکومت بجٹ پیش کرے گی تو مظاہرین منصوبہ بندی کے تحت ایک اور مارچ کے کلیے آگے بڑھیں گے یا نہیں۔یوگیندر یادو نے کہا کہ احتجاج کرنے

والے کسانوں میں مایوسی پھیل گئی ہے اور اگر حکومت دو ماہ سے احتجاج کرنے والوں سے بات چیت میں سنجیدہ نہیں ہے تو آپ اس پر کیسے قابو پائیں گے۔ کسانوں کو خوف ہے کہ یہ زراعت کارپوریٹ شکل اکتیار کر جائے گی اور انہیں پیچھے چھوڑ دے گی، حکومت نے قوانین کو 18 ماہ کے لیے معطل کرنے کی پیش کش کی ہے لیکن کسان مکمل منسوخی سے کم کسی بھی چیز کے لیے راضی نہیں ہیں۔دوسری بار اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے مودی حکومت کو مسلسل متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پروفیسر غنی جاوید


’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…