اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی ) کویت نے غیر ملکی کی چھانٹی کرنے کیلئے اہم پالیسی پر کام شروع کر دیا جس کا سب سے زیادہ اثرات بھارتیوں پر پڑیں گے کیونکہ اس وقت بھارت کے14لاکھ کے قریب ملازمین کویت میں موجود ہیں ان میں سے تقریباً آٹھ لاکھ کے قریب بھارتی شہریوں کو واپس بھیجے جانے کا امکان ہے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں بھارتیوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے ۔
کویتی حکومت نے پالیسی میں واضح کیا ہے کہ ان لوگوں کو واپس بھیج دیا جائے گا جو کہ غیر ہنر مند ہیں ۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئندہ ماہ یہ تعداد ہزاروں سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ جائے گی ۔ غیر ہنر مند افراد کی جگہ ان افراد کو ویزے دیے جائیں گے جو اپنے ہنر میں مہارت رکھتے ہوں گے ۔ کویت حکومت کی جانب سے اعلان کے بعد پاکستانی حکومت رابطے تیز کر دیے ہیںاور اپنے ہنر مند پاکستانیوں کی بڑی تعداد بھجوانے کیلئے کی تیاریاں بھی کی جارہی ہیں ۔ اسی سلسلے میں کویت میں تعینات پاکستانی سفیر سید سجاد حیدر نے کویتی میں پاور اتھارٹی کے سربراہ احمد الموسیٰ سے ملاقات کی جو بہت اُمید افزا ثابت ہوئی ہے۔قبل ازیں کویتی اقامہ ہولڈرز کے لیے حکومت نے 2سالہ مدت کا قانون تبدیل کرتے ہوئے اقامے کی میعاد 1سال کر دی۔میڈیارپورٹس کے مطابق کویت میں تارکین وطن کارکنوں اور غیرملکیوں کے لیے قوانین میں مسلسل تبدیلی کا عمل جاری ہے اور وقفے وقفے سے اقامہ، ویزے اور رہائشی اجازت ناموں سمیت مختلف زمروں میں تبدیلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔حال ہی میں کویتی حکومت نے اقامہ ہولڈرز کی دو سالہ مدت کم کر کے ایک سال کر دی ہے ۔ کویتی وزارت داخلہ نے غیرملکیوں کو دو سال یا اس سے زیادہ مدت کے لیے رہائش دینے سے روک دیا ہے ۔پاکستانی بھی اس زمرے میں شامل کیے گئے ہیں۔اس فیصلے کا اطلاق کویتی شہریوں کی غیرکویتی بیویوں، کویتی خواتین کے غیرکویتی بچوں، غیرکویتی ماں اور غیرکویتی بیوی اور بچوں پر بھی ہوگا۔فیصلے کا اطلاق ہر غیرملکی اور تارکین وطن پر ہوگا البتہ نجی شعبے سے وابستہ ہ وہ ملازمین جوکویت کے اندر ہیں اور دو سال یا اس سے زیادہ عرصے کے لیے ورک پرمٹ رکھتے ہیں انہیں استثنیٰ حاصل ہوگا۔واضح رہے کہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ داخلہ کویت میں نائب وزیراعظم و وزیر داخلہ کویت شیخ خالد الجراح الصباح سے
ملاقات کی جس میں پاک کویت دو طرفہ تعلقات اور ویزہ پابندیوں کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے دورہ کویت کی دعوت اور عظیم الشان خیر مقدم پر کویتی وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان،کویت کے ساتھ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،پاکستانی حکومت اور عوام کے دلوں میں کویتی قیادت باالخصوص امیر کویت کیلئے بہت احترام پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک لاکھ سے زائد پاکستانی ورک فورس،کویت کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کویت میں سالہا سال سے مقیم پاکستانی کمیونٹی، ویزہ پابندیوں کے حوالے سے انتہائی تذبذب کا شکار ہے انہیں اپنی فیملیز کو کویت بلوانے میں کافی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہی وجہ ہے کہ 2015 میں ایک لاکھ پندرہ ہزار پاکستانی کویت میں مقیم تھے جن کی تعداد کم ہو کر ایک لاکھ پانچ ہزار تک آ گئی ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہماری درخواست ہے کہ ویزہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے اور 2011 سے لگائی گئی ویزہ پابندیوں سے پاکستان کو مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
کویتی نائب وزیراعظم و وزیر داخلہ شیخ خالد الجراح الصباح نے وزیر خارجہ کی کویت آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انہیں یقین دلایا کہ کویتی حکومت پاکستان کی طرف سے کی گئی درخواست پر ہمدردانہ غور کریگی اور اس مسئلے کے حل کیلئے سنجیدہ کاوشوں کی یقین دھانی کرائی۔دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ حکومت بزنس انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے،کویتی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں،ہم اقتصادی سفارتکاری کا آغاز کر چکے ہیں،سفارتخانے
موثر سرمایہ کاروں کو پاکستان میں موجود کاروباری مواقعوں سے آگاہ کریں گے۔ اتوار کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اہم کویتی بزنس مینوں کے وفد کیساتھ خصوصی ملاقات کی،وفد میں میں چیئرمین نیشنل انڈسٹریز گروپ(این آئی جی) سعد محمد السعد، سنرجی ہولڈنگ کمپنی کے سی ای او،نصیر بدر احمد الاشرحان،الیکٹرانک ٹریڈنگ کمپنی کے ایگزیکٹیو پریزیڈنٹ نصر عبدالمحسن ال ماری، کویت فنڈ برائے عرب اقتصادی ترقی مسٹر علی علغنیم،کویت انویسٹمنٹ اتھارٹی کے مسٹر محمد علی،
ابو شائیبا گروپ آف کمپنیز کے سربراہ ابو شیبا،ابواب کیپٹل کے معاون بانی کاشف خان شامل تھے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان،کویت کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے میرے اس دورے کا مقصد اقتصادی تعاون کو فروغ دے کر،ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ کویت سے تعلق رکھنے والی بہت سی کمپنیاں پاکستان میں کامیابی سے کاروبار کرتی چلی آ رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں موجودہ تحریک انصاف کی حکومت بزنس انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے
۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ کویتی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں اور اس ایجنڈے کی تکمیل میں ہماری معاونت کریں۔انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے، کویتی بزنس کمیونٹی کے وفد کو یقین دلایا کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کر رہا ہے -مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم اقتصادی سفارتکاری کا آغاز
کر چکے ہیں پاکستان کے تمام سفارت خانوں کو اس بابت خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ موثر سرمایہ کاروں کو پاکستان میں موجود کاروباری مواقعوں سے آگاہ کریں اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے آمادہ کریں۔انہوں نے کہاکہ معیشت کی ری سٹرکچرنگ کیلئے بنائی گئی اس اعلی سطحی کمیٹی کی سربراہی اور نگرانی وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان خود کر رہے ہیں۔