ریاض(این این آئی )خطہ خلیج میں مختلف پیشوں سے وابستہ افرا کی تن خواہوں میں 2020 کے دوران میں مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں جبکہ بعض پیشوں سے وابستہ افراد کی ماہانہ اجرتوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور قریبا نصف آجروں نے کہاہے کہ وہ 2021 میں اپنے ملازمین
کی تن خواہوں میں اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق خلیج تعاون کونسل (جی سی سی)کے رکن ممالک میں آجروں اور اجیروں کے معاملات سے متعلق حیس 2021 کی تن خواہوں اور روزگار سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی ۔اس کے مطابق 2020 کے دوران میں کرونا وائرس کی وبا کے نتیجے روزگار کی عالمی مارکیٹ میں بے نظیراثرات مرتب ہوئے لیکن خطہ خلیج میں بہت سے پیشوں سے وابستہ ملازمین کی تن خواہوں پر کوئی فرق نہیں پڑا ۔حیس گلف ریجن کے مینجنگ ڈائریکٹر کرس گریویس نے رپورٹ کے اجرا ء کے موقع پر کہا کہ جہاں تک تن خواہوں کا معاملہ ہے تو خطے میں مختلف پیشوں سے وابستہ افراد کی ملی جلی تصویر سامنے آئی ۔حیس کے اس سروے میں خطے سے تعلق رکھنے والے 3500 سے زیادہ آجروں اور اجیروں سے سوالات پوچھے گئے تھے۔رپورٹ میں سروے کے نتائج کی روشنی میں بتایا گیا کہ 2020 میں 18 فی صد پیشہ وروں کی تن خواہوں میں 2019 کے مقابلے
میں کمی واقع ہوئی ۔34 فی صد کی تن خواہوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 48 فی صد پیشہ ور حضرات کی تن خواہوں میں کوئی کمی و بیشی واقع نہیں ہوئی اور وہ بدستور پہلے کی سطح پر برقرار رہی ہیں۔اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ تمام ملازمتوں میں سے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور
مختلف ٹیکنالوجی شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ وروں کی تن خواہوں میں 2020 میں سب سے زیادہ 38 فی صد اضافہ ہوا ہے جبکہ انتظامیہ اور دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کی تن خواہوں میں سب سے کم 26 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔2020 کے دوران میں
ٹیلی کام ، فارماسیوٹیکلز اور لائف سائنسز، بنک کاری اور مالیاتی خدمات کی صنعتوں کوسب سے زیادہ ترقی ملی ہے۔تاہم ان تینوں شعبوں کے ملازمین کی تن خواہوں میں چھے فی صد کمی بھی واقع ہوئی ۔کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے گذشتہ سال شہری ہوا بازی ، مہمان نوازی اور
سیاحت،انجنیئرنگ اور پراپرٹی کے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔چناں چہ ان شعبوں میں کام کرنے والے ملازمین کی تن خواہوں میں سب سے زیادہ 34 فی صد کٹوتی ہوئی ہے۔رواں سال کے دوران میں خطہ خلیج کے 47 فی صد آجر حضرات اپنے ملازمین کی تن خواہوں میں اضافے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ وہ اپنے عملہ کی تن خواہوں میں پانچ سے 10 فی صد تک اضافہ کریں گے۔