ہفتہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر کے مقامی انتخابات میں ریاستی طاقت کے بھرپور استعمال کے باوجود مودی سرکار کی جماعت کو شکست

datetime 23  دسمبر‬‮  2020 |

نئی دہلی( آن لائن ) بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے جبری الحاق کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا اتحاد مقامی حکومتوں کے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ نئی دہلی کی جابرانہ حکومت کے خلاف فیصلہ ہے.رپورٹ کے مطابق فاروق عبداللہ کی سربراہی میں گپکار

اعلامیے کے لیے پیپلز الائنس جو کہ مقامی انتخابات میں بڑی کامیابی کی جانب بڑھ رہا ہے اس نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کی بات چیت کی حمایت کی ہے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے پہلے ضلعی ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کے انتخابات میں مقامی جماعتیں وادی میں اکثریت حاصل کرہی ہیں جبکہ جموں ریجن میں بی جے پی کا پلڑا بھاری ہے.گپکار الائنس میں مقبوضہ کشمیر کی 7 جماعتیں شامل ہیں اور حریف جماعتیں نیشنل کانفرنس اور محبوبہ مفتی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) بھی شامل ہیں ابتدائی نتائج کے مطابق الائنس 114 نشستوں پر کامیابی کے ساتھ آگے ہے جبکہ بی جے پی 72 نشستوں پر کامیاب ہوتی اور کانگریس 26 نشستیں حاصل کرتی نظر آرہی ہے. جموں ریجن میں بی جے پی 69 نشستوں کے ساتھ آگے جب کہ الائنس 35 نشستوں پر کامیابی حاصل کررہا ہے، کشمیر ریجن میں علاقائی اتحاد 79 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل کررہا ہے جبکہ بی جے پی 3 نشستوں پر کامیابی حاصل کررہی ہے ان مقامی انتخابات کے دوران 280 نشستوں، 20 اضلاع میں سے ہر ضلع کی 14 نشستوں پر، ووٹنگ 8 مراحل میں 25 روز تک جاری رہی.گپکار الائنس اور کانگریس کا 13 ضلعی یونین کونسلز میں کامیابی حاصل کرنے کا امکان ہے جبکہ بی جے پی اور اس کے اتحادی 6 اضلاع میں کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں تاہم گپکار روڈ جہاں تمام سابق

وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی رہائش گاہیں ہیں وہاں جشن کے کوئی آثار نظر نہیں آئے اور نہ ہی کسی نے اپنے امیدوار کی مم چلائی.انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے امیدواروں کو مہم چلانے نہیں دی گئی اور سیکیورٹی حصار میں قید رکھا جبکہ مرکزی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کردیا کامیاب امیدواروں میں شامل پی ڈی پی کے یوتھ پریزیڈنٹ وحید پارا

بھی شامل ہیں جنہیں وادی کشمیر کے علاقے پلوامہ سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد نیشنل انویسٹگیشن ایجنسی نے عسکریت پسندوں سے رابطوں کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا. خیال رہے کہ گپکار الائنس گزشتہ برس 5 اگست کو بڑی آئینی تبدیلیوں کے خلاف احتجاجی طور پر تشکیل دیا گیا تھا، ان آئینی تبدیلیوں کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا گیا تھا اور اس کے بعد اس علاقے کو 2 یونین اکائیوں میں بدل دیا گیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…