ہفتہ‬‮ ، 09 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مقبوضہ کشمیر کے مقامی انتخابات میں ریاستی طاقت کے بھرپور استعمال کے باوجود مودی سرکار کی جماعت کو شکست

datetime 23  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی( آن لائن ) بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے جبری الحاق کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا اتحاد مقامی حکومتوں کے انتخابات میں وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ نئی دہلی کی جابرانہ حکومت کے خلاف فیصلہ ہے.رپورٹ کے مطابق فاروق عبداللہ کی سربراہی میں گپکار

اعلامیے کے لیے پیپلز الائنس جو کہ مقامی انتخابات میں بڑی کامیابی کی جانب بڑھ رہا ہے اس نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کی بات چیت کی حمایت کی ہے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے پہلے ضلعی ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کے انتخابات میں مقامی جماعتیں وادی میں اکثریت حاصل کرہی ہیں جبکہ جموں ریجن میں بی جے پی کا پلڑا بھاری ہے.گپکار الائنس میں مقبوضہ کشمیر کی 7 جماعتیں شامل ہیں اور حریف جماعتیں نیشنل کانفرنس اور محبوبہ مفتی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) بھی شامل ہیں ابتدائی نتائج کے مطابق الائنس 114 نشستوں پر کامیابی کے ساتھ آگے ہے جبکہ بی جے پی 72 نشستوں پر کامیاب ہوتی اور کانگریس 26 نشستیں حاصل کرتی نظر آرہی ہے. جموں ریجن میں بی جے پی 69 نشستوں کے ساتھ آگے جب کہ الائنس 35 نشستوں پر کامیابی حاصل کررہا ہے، کشمیر ریجن میں علاقائی اتحاد 79 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل کررہا ہے جبکہ بی جے پی 3 نشستوں پر کامیابی حاصل کررہی ہے ان مقامی انتخابات کے دوران 280 نشستوں، 20 اضلاع میں سے ہر ضلع کی 14 نشستوں پر، ووٹنگ 8 مراحل میں 25 روز تک جاری رہی.گپکار الائنس اور کانگریس کا 13 ضلعی یونین کونسلز میں کامیابی حاصل کرنے کا امکان ہے جبکہ بی جے پی اور اس کے اتحادی 6 اضلاع میں کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں تاہم گپکار روڈ جہاں تمام سابق

وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی رہائش گاہیں ہیں وہاں جشن کے کوئی آثار نظر نہیں آئے اور نہ ہی کسی نے اپنے امیدوار کی مم چلائی.انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے امیدواروں کو مہم چلانے نہیں دی گئی اور سیکیورٹی حصار میں قید رکھا جبکہ مرکزی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کردیا کامیاب امیدواروں میں شامل پی ڈی پی کے یوتھ پریزیڈنٹ وحید پارا

بھی شامل ہیں جنہیں وادی کشمیر کے علاقے پلوامہ سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد نیشنل انویسٹگیشن ایجنسی نے عسکریت پسندوں سے رابطوں کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا. خیال رہے کہ گپکار الائنس گزشتہ برس 5 اگست کو بڑی آئینی تبدیلیوں کے خلاف احتجاجی طور پر تشکیل دیا گیا تھا، ان آئینی تبدیلیوں کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا گیا تھا اور اس کے بعد اس علاقے کو 2 یونین اکائیوں میں بدل دیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کا دوسرا پیغام


جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…