ریاض (این این آئی )سعودی عرب میں بہت سے مقامات قدیم تاریخی کردار کے حامل ہیں جومرور زمانہ اور وقت کے ساتھ رونما ہونے والی تبدیلیوں کے سامنے لمبے عرصے سے کھڑے ہیں۔ سعودی عرب کی حکومت اور اس کے مجاز اداروں کی طرف سے ان تاریخی مقامات کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور انہیں قدیم تاریخی ورثے کے طور پر مٹنے سے بچانے کے لیے
ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے۔سعودی عرب کے شمال مغرب میں ایسے کئی مقامات ہیں جو قدیم انسانی تہذیبوں کی عظمت رفتہ کی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ایک مقامی سعودی فوٹو گرافر نے ان تاریخی مقامات کو اپنے کیمرے میں محفوظ کیا ہے۔عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے صحافی اور فوٹو گرافر محمد الشریف نے بتایا کہ تبوک کے علاقے کے مغربی جانب واقع مغایر شعیب کے مقام پر ایک عظیم تاریخی ورثہ ہے جو اپنی خوبصورتی اور قدیم پتھروں کی تعمیرات کے اعتبار سے مدین صالح سے کم اہم نہیں ہیں۔فوٹو گرافر نے مزید کہا مغایر شعیب ایک قدیم نخلستان ہے جہاں پر پتھروں پر نقش کاری کے کے پرانے نمونے موجود ہیں۔ پتھر سے بنے گھروں کے ڈھانچوںکے بارے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نبطی تہذیب کی باقیات ہیں۔ یہاں پر ایک قدیم شہر کی باقیات بھی معلومات بھی ملتی ہیں جو ابتدائی اسلامی دور کی یادگار بتایا جاتا ہے۔تبوک کی مشہور وادی عفال کے مشرق میں واقع اس شہر کا “الملقطہ” کا نام دیا جاتا ہے۔ اسی طرح شعیب قبرستان اسی وادی کے مغربی کنارے پر ہے۔ مشرقی کنارے پر” بئر موسی “یا مدین پانی ہے۔ مداین شعیب ایک تاریخی مقام ہے جس پرحضرت موسی علیہ السلام سے پہلے ایک قوم پر اللہ کا عذاب نازل ہوا تھا۔ماہرین آثار قدیمہ اور محققین کا کہنا تھا کہ مغایرشعیب میں موجود پتھروں کے ڈھانچوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی زمانے میں یہاں پر کوئی قوم آباد رہی ہے۔ ان پتھروں پر زمانہ قدیم کی کندہ کاری اور مختلف نقشوں اور تصاویر کا بھی پتا چلتا ہے۔