ریاض (این این آئی )سعودی عرب کی مغربی گورنری جدہ کے واقع باب مکہ کو مملکت میں ایک تاریخی اور اہم تزویراتی اہمیت حاصل ہے۔باب مکہ کئی حوالوں سے شہرت رکھتا ہے۔ گذشتہ کئی ادوار میں اس کی تعمیر ومرمت کی گئی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ شہرت یہ ہے کہ یہ دروازہ ماضی میں سعودی عرب پر ہونے والے حملوں کیخلاف ایک ڈھال کا کام دیتا اور حملہ آوروں کو
مغربی سعودی عرب کی جانب بڑھنے سے روک دیتا۔ اس کے علاوہ باب مکہ کیقریب کئی پرانے تاریخی اور ثقافت اہمیت کے حامل بازار آج بھی موجود ہیں۔جدہ کے ٹوریسٹ گائڈ طارق متبولی نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے باب مکہ کی تاریخ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ 917ھ میں جدہ کے گرد فصیل تیار کی گئی۔ یہ فصیل اس لیے بنائی گئی تاکہ بیرونی حملہ آوروں کو آگے بڑھنے سے روکا جائے جو بحر احمر میں ماہی گیری اور دیگر اغراض سے حملے کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایاکہ جدہ کے دو داخلی دروازے ہیں۔ ایک مشرق میں اور دوسرا مغرب میں واقع ہے۔ باب مکہ جدہ کا مشرقی دروازہ ہے۔ باب مکہ اپنے نام کی طرح مکہ شہر کی طرف واقع ہے۔ جدہ کی دیوار سے باہر الاسد قبرستان میں تدفین کے لیے جنازے اسی دروازے سے لے جائے جاتے ہیں۔ اس کے مشرق میں الحراج بازار جب کہ مغرب میں البدو بازار آج بھی موجود ہے۔ایک سوال کے جواب میں طارق مبتولی نے بتایا کہ جدہ کو بیرونی حملہ آوروں سے بچانے کے لیے فصیل کی تعمیر میں مقامی شہریوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ سنہ 1366ھ میں سعودی الزاھر کے دور میں یہ فصیل ہٹا دی گئی۔ دیوار اس وقت گرائی گئی جب شاہ عبدالعزیز کی شکل میں اس علاقے کو ایک نجات دہندہ مل گیا جس کی بہ دولت علاقے میں امن وامان قائم ہوا۔ اس کے بعد جدہ شہر کو نئی بنیادوں پر تعمیر کیا گیا