انقرہ(این این آئی )ایک طرف ترک حکومت ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کے دعوے کر رہی ہے اور دوسری طرف غربت اور بھوک کا عالم یہ ہے کہ ملک کی نصف آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق کابوکجو وگلو نے
ان خیالات کا اظہار پارلیمنٹ میں 2021 کے بجٹ میں بحث کے دوران کیا۔ترکی کی ایک سرکردہ اپوزیشن جماعت الخیر کے رہ نما ارسلان کابو کجو اوگلو نے کہا کہ ترکی میں آدھے خاندان بھوک کی لکیر سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ ترکی میں چوتھی جماعت کے 40 فی صد طلبا بھوکے اسکول جاتے ہیں جبکہ ترکی میں آٹھویں جماعت کے 46 فی صد طلبا اسی پریشانی کا شکار ہیں۔اپوزیشن رکن پارلیمنٹ نے صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت میں موجود وزرا اور عہدیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا مجھے اچھی طرح سے یاد ہے پچھلی صدی کے ساٹھ کی دہائی سے جب میں گائوں کے اسکول میں طالب علم تھا وہ شہر سے دودھ اور روٹی لاتے تھے اور طلبا میں تقسیم کرتے تھے۔ لیکن آج میں عہدیداروں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ یہ ساری سرمایہ کاری کررہے ہیں اور یہ ساری رقم مہیا کررہے ہیں۔ آپ بیداری، ترقی ، انٹرنیٹ اور کمپیوٹرز کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ خواب ہیں۔