ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے چوتھے فرماں روا شاہ خالد بن عبدالعزیز(مرحوم)کے دور میں بیت اللہ کا دروازہ ڈیزائن کرنے والے انجینئر منیر الجندی جرمنی میں انتقال کر گئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق شاہ خالد نے 1397 ہجری میں بیت اللہ کے اندر نماز ادا کی تھی
جس کے بعد انہوں نے بیت اللہ کا دروازہ خالص سونے سے تیار کرنے کی ہدایت جاری کی۔ اس دروازے کو ڈیزائن کرنے کے لیے شام سے تعلق رکھنے والے انجینئر منیر الجندی کا انتخاب کیا گیا۔ الجندی شام کے شہر حمص میں پیدا ہوئے۔دروازے کو مکہ مکرمہ میں ایک بہت بڑے سنار شیخ محمود بن بدر کے کارخانے میں ڈیزائن کیا گیا۔ مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز آل سعود نے آل بدر خاندان کو بیت اللہ کا دروازہ تیار کرنے کی ذمے داری بھی سونپی تھی۔ بیت اللہ کے دروازے کی تیاری 1398 ہجری میں ہوئی اور اس میں 280 کلو گرام خالص سونا استعمال کیا گیا۔انجینئر منیر الجندی کا نام بیت اللہ کے دروازے پر لکھا گیا کیوں کہ انہوں نے اسے ڈیزائن کیا۔ سعودی عرب کی خواہش تھی کہ بیت اللہ کے دروازے کو کوئی مسلمان شخصیت ڈیزائن کرے کیوں کہ اس کا نام دروازے پر لکھا جانا تھا۔تاریخ کے محقق منصور العساف نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ دروازے کو انجینئر منیر الجندی نے ڈیزائن کیا۔ دروازے پر نقش و نگار شیخ
عبدالرحیم البخاری نے بنائے۔ دروازے کی بلندی 3 میٹر اور چوڑائی 2 میٹر ہے۔ یہ نصف میٹر کے قریب گہرا ہے۔ دروازہ دو کِواڑو پر مشتمل ہے۔ دروازے کا فریم میکا مونگ لکڑی سے بنا ہوا ہے جو تھائی لینڈ میں تیار ہوتی ہے۔ یہ دنیا بھر میں مہنگی ترین لکڑی ہے۔