نئی دہلی (این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی سپریم کورٹ نے متنازع زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کا احتجاج رکوانے کی مودی سرکار کی درخواست مسترد کردی ،کسان تحریک سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران بھارتی چیف جسٹس نے کہا ہے کہ کسانوں کو
احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اور عدالت کے مطابق احتجاج قومی مسئلہ بن سکتا ہے۔کسانوں نے اس فیصلے پر خوشی اظہار کیا۔ دوسری جانب بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں سخت سردی کے باوجود کسانوں کا 3 نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج 24ویں روز بھی جاری رہا۔26نومبر سے جاری کسانوں کے احتجاج کے دوران اب تک 25کسان ہلاک ہوچکے ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں سخت سردی کے باوجود کسانوں کا 3 نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج 24ویں روز بھی جاری رہا۔26نومبر سے جاری کسانوں کے احتجاج کے دوران اب تک 25کسان ہلاک ہوچکے ہیں۔ادھر کانگریس نے 25 کسانوں کی اموات کا ذمہ دار مودی حکومت کو قرار دیدیا۔علاوہ ازیں بھارتی ریاست ہریانہ کے ڈی جی پولیس نے عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 14 کسان سخت سردی اور ہارٹ اٹیک سے ہلاک ہوئے، دیگر کسان مظاہرے کیلئے آتے ہوئے سڑک حادثو ں میں ہلاک ہوئے۔کسان رہنمائوں نے مظاہروں کے دوران مرنے والوں کی یاد میں
یومِ سوگ منایا۔کسان رہنمائوں کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ہر گائوں میں جان دینے والے کسانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔اس موقع پر کسانوں نے یہ بھی کہاکہ زرعی قوانین کی منسوخی تک گھر واپس نہیں جائیں گے۔دوسری جانب رہنما کسان تحریک کا کہنا تھاکہ
مودی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے شعبہ زراعت کی نجکاری کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔واضح رہے کہ بھارت میں کاشتکاروں کے مظاہروں سے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، مودی کے غلط فیصلوں کے سبب ملک کو روزانہ تین ہزار پانچ سو کروڑ روپے کا نقصان
ہو رہا ہے ۔اس سے قبل مودی سرکار کو مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون نافذ کرنے پر دنیا بھر میں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ، عالمی میڈیا نے بھارت کے بین الاقوامی دہشتگرد نیٹ ورک سے رابطوں سے متعلق رپورٹس جاری کی ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔