تل ابیب (مانیٹرنگ + این این آئی) اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے ایک اعلیٰ افسر کو اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں قتل کردینے کی غیر مصدقہ اطلاعات ہیں، اس بات کا انکشاف روس کے خبر رساں ادارے نے کیا، رپورٹ کے مطابق موساد کے افسر کو اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی گاڑی میں سفر کر رہا تھا، اس پر پندرہ گولیاں فائر کی گئیں، حملہ آور موقع سے
فرار ہو گئے، بعض اطلاعات کے مطابق ان کا قتل گھریلو جھگڑے کی وجہ سے ہوا ہے، ابھی تک اسرائیلی حکومت کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، دوسری جانب سوشل میڈیا پر صارفین نے اس قتل کو ایران کے سائنسدان محسن فخری کا بدلہ قرار دیا ہے، سوشل میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ ایران نے اسرائیل میں گھس کر بدلہ لے لیا ہے، ایران کی جانب سے بھی ابھی کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، دوسری جانب اسرائیل کے سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس سروس موسادنے چند روز قبل تہران میں قاتلانہ حملے میں مارے جانے والے سائنسدان محسن فخری زادہ کے کے ساتھ ایک ایجنٹ مقرر کر رکھا تھا۔ یہ ایجنٹ فخری زادہ کے بہت قریب رہا جس نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق فخری زادہ سے اہم معلومات حاصل کی تھیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ موسادایجنٹ 1993 میں یعنی 27 سال پہلے فخری زادہ کے قریب ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اس نے ایرانی جوہری سائنسدان کی وہ گفتگو بھی ریکارڈ کر لی تھی جس میں انہوں نے ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور جوہری وار ہیڈز کی تیاری پر بات کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق جب ایرانی سائنسدان کی 5 جوہری وار ہیڈز سے متعلق ریکارڈنگ سامنے آئی تو اس پر اسرائیل میں ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف حملے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کو عملی شکل دی گئی تھی۔
اس ایجنٹ نے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے دور کے آخری سالوں یعنی 2008 میں اس پر کام کرنا شروع کیا تھا۔اس سے قبل جب ایہود اولمرٹ قومی سلامتی کے وزیر تھے تب بھی اس منصوبے پر کام کیا گیا۔اس وقت اسرائیل جوہری سائنسدان فخری زادہ کی آواز کے ساتھ ایک
ریکارڈنگ حاصل کر چکا تھا۔ اس میں وہ ایران کے خفیہ فوجی جوہری پروگرام کے بارے میں بات کررہے تھے۔ اسرائیل نے 2008 میں صدر بش کی انتظامیہ کو فخری زادہ کی آڈیو ریکارڈنگ کی پیش کش کی تھی جس میں وہ 5 جوہری وار ہیڈز بنانے کی بات کر رہے تھے۔