نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ کے فوڈ ایجنسی نے کہا ہے کہ موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے نومبر میں غذائی اجناس کی عالمی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا اور وہ تقریبا 6 سال کی اعلی ترین سطح پر آگئی ہیں۔فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن (ایف اے او) کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تجارت کی جانے والی خورونوش کی اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں خاص طور پر45 ممالک پر
اضافی دبائو ہے جنہیں اپنی عوام کی خوراک کے لیے بیرونی مدد کی ضرورت ہے۔ایف اے او فوڈ پرائز انڈیکس نے رواں ماہ کے دوران اوسطا 105 پوائنٹس حاصل کیے جو اکتوبر کے مقابلے میں 3.9 فیصد اور ایک سال پہلے کے مقابلے میں 6.5 فیصد زیادہ تھے۔روم میں مقیم ایجنسی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے جولائی 2012 کے بعد سے ماہانہ اضافہ سب سے زیادہ رہا اور دسمبر 2014 کے بعد سے انڈیکس سب سے اونچی سطح پر ہے۔سب سے زیادہ اضافہ سبزیوں کے تیل کی قیمت کے انڈیکس میں ہوا جو پام آئل کے کم ذخیرے کی وجہ سے 14.5 فیصد تک بڑھ گیا۔سیریل کی قیمتوں کا اشاریہ اکتوبر کے مقابلے میں 2.5 فیصد جبکہ ایک سال قبل کے مقابلے میں تقریبا 20 فیصد بڑھا ہے۔ایف اے او نے بتایا کہ گندم کی برآمدی قیمتیں بھی بڑھ گئیں جس کی وجہ سے ارجنٹائن میں پیداواری کمی ہے جبکہ مکئی کی قیمتیں بھی امریکا اور یوکرین میں کم پیداوار اور چین کی جانب سے بڑی خریداری کے باعث بڑھی ہیں۔روس، تھائی لینڈ اور یورپ میں خراب موسم کی صورتحال کی وجہ سے ‘عالمی پیداوار میں کمی کے بڑھتے ہوئے امکانات’ کے دوران چینی کی قیمت کا انڈیکس بھی گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 3.3 فیصد بڑھ گیا ہے۔یورپ میں فروخت میں اضافے کی وجہ سے ڈیری مصنوعات کی قیمتیں بھی 0.9 فیصد بڑھ کر 18 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔رپورٹ کے مطابق گوشت کی قیمتیں اکتوبر کے مقابلے میں 0.9 فیصد بڑھ گئی ہیں تاہم ایک سال قبل کے مقابلے میں اس میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔