واشنگٹن (آن لائن) امریکی صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج سامنے آ چکے ہیں اور امریکی عوام نے جو بائیڈن کو اپنا نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ کہانی ان کی انتخابی شکست پر ختم نہیں ہوگی بلکہ انھیں مستقبل قریب میں بڑی قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق صدر کے عہدے پر رہتے ہوئے ان کے خلاف سرکاری اقدامات پر
مقدمے نہیں چلایا جاسکتا یاتہم ان کے دور میں مبینہ گھپلوں کی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ انھیں صدارتی عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد مجرمانہ کارروائی کے علاوہ مشکل مالی صورتحال کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔پیس یونیورسٹی میں آئین اور قانون کے پروفیسر بینیٹ گرشمین نے بی بی سی منڈو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس بات کا امکان موجود ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر فوجداری مقدمات چلائے جائیں’۔ان کا کہنا ہے ‘صدر ٹرمپ پر بینک فراڈ، ٹیکس فراڈ، منی لانڈرنگ اور انتخابی بیضابطگیوں جیسے معاملات میں فرد جرم عائد کی جاسکتی ہے۔’تاہم معاملہ صرف اس تک محدود نہیں ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو بھاری مالی خسارے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان میں بڑے پیمانے پر ذاتی قرضے اور ان کے کاروبار سے متعلق مشکلات شامل ہیں۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اگلے چار سالوں میں ٹرمپ کو تیس کروڑ ڈالر سے زیادہ کے قرضے ادا کرنے ہیں، ایک ایسے وقت میں جب ان کی ذاتی سرمایہ کاری زیادہ اچھی حالت میں نہیں ہے۔1990 کی دہائی کے اوائل میں لگنے والے دھچکوں کے باوجود ٹرمپ نے اپنی زندگی کو راہ پر لانے کے لیے سخت اقدام کیے۔ہوسکتا ہے کہ ٹرمپ کے صدر نہ ہونے کی صورت میں قرض کی ادائیگی کے حوالے سے قرض دہندگان زیادہ نرمی کا مظاہرہ نہ کریں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی صدارت ان کی قانونی اور مالی پریشانیوں میں انھیں تحفظ فراہم کر رہی تھی اور جب یہ سب نہیں ہوگا تو پھر ان کے مشکل دن آسکتے ہیں۔