دبئی (این این آئی)متحدہ عرب امارات نے ملک کے پرسنل لا (انفرادی معاملات سے متعلق قوانین) میں غیر معمولی ترامیم کردی جس کے بعد غیر شادی شدہ جوڑوں کو ایک ساتھ رہنے کی اجازت ہوگی اور شراب سے متعلق سختی میں نمایاں کمی ہوگئی۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق نئے قوانین کے بعد نام نہاد ’غیرت کے نام پر قتل‘ ایک قابل گرفت جرم ہوگا۔حکومت نے کہا کہ
قانونی اصلاحات دراصل ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے اور رواداری کے اصولوں کو مستحکم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ہم جنس پرستی اور صنفی شناخت جیسے ممنوع موضوعات پر فلم بنانے والے اماراتی فلم ساز عبداللہ الکعبی نے کہا کہ میں ان نئے قوانین سے خوش نہیں ہوسکتا جو ترقی پسند ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2020 متحدہ عرب امارات کے لیے ایک مشکل اور تبدیلی کا سال رہا ہے۔نئی تبدیلیوں کے تحت 21 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے شراب نوشی اور فروخت سے کی سزائیں ختم کردی گئیں ۔قانونی اصلاحات کا اعلان سرکاری طور پر چلنے والی ڈبلیو ای ایم نیوز ایجنسی پر کیا گیا تھا اور سرکاری اخبار دی نیشنل میں تفصیل بھی بتائی گئی۔پہلے شہریوں کو گھروں میں شراب خریدنے، نقل و حمل کرنے یا پینے کے لیے شراب کے لائسنس کی ضرورت ہوتی تھی۔ اس نئے قانون کے تحت بظاہر ان مسلمانوں کو آزادانہ طور پر شراب پینے کی اجازت دیتا ہے۔ایک اور ترمیم کے تحت ’غیر شادی شدہ جوڑوں کو ہم آہنگی‘ کی اجازت دی گئی ہے جو طویل عرصے سے متحدہ عرب امارات میں جرم رہا ہے۔دی نیشنل کے مطابق ایسے مردوں کے لیے سخت سے سخت سزا ہوں گیں جو خواتین کو کسی بھی طرح ہراساں کرتے ہیں۔واضح رہے کہ مذکورہ اصلاحات ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین امن معاہدہ ہوا ہے۔حال ہی میں دونوں ممالک کے اہم رہنماوں اور حکام نے ملاقاتیں بھی کی اور دوطرفہ تجارت سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔