ریاض (این این آئی )سعودی عرب کی ایک شرعی عدالت نے شادی کے لیے رجوع کرنے والے ایک جوڑے کا عدالتی سرپرستی میں نکاح کرا کے ایک نئی روایت قائم کردی۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کی ایک نوجوان لڑکی نے عدالت میں درخواست دی تھی جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ اس کے والدین اس کے منگیترکے ساتھ شادی کے معاملے میں
ٹال مٹول سے کامل لے رہے ہیں۔ ان کے اس ٹال مٹول کی وجہ سے پہلے بھی متعدد لوگوں کو رشتے کا انکار کیا جا چکا ہے۔ اس پر عدالت نے درخواست گذار خاتون کی خود سرپرستی اور اپنی متولیت میں اس کا نکاح کرا دیا۔ وزارت انصاف کیمطابق لڑکی کی درخواست پر صرف پانچ دن کے اندر اندر عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے لڑکی اور لڑکے کا نکاحکرا دیا۔عدالت نے لڑکی کی درخواست کی چھان بین کی اور اس کے بعد اس کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ اس موقعے پر لڑکی کا والد موجود نہیں تھا۔عدالت کا کہنا تھا کہ مدعا علیہ اپنی بیٹی کی شادی اور رخصتی کے شرعی فریضے میں کوتاہی کا مرتکب ہوا ہے جس پرعدالت کو لڑکی کی درخواست پریہ شرعی فریضہ ادا کرنا پڑا۔شرعی عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ جب والدین بچوں کی شادی بیاہ کے امور میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں تو عدالت خود ان کی سرپرست بن کر یہ فریضہ ادا کرنے کی قانونا مجاز ہے۔