ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

امریکی صدارتی انتخابات دونوں امیدواروں میںسے کوئی بھی نہیں جیتے گا سینئر صحافی کاحیران کن دعوی

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے ٹرمپ اور جوبائیڈن میں سے کوئی کامیاب نہیں ہو گا بلکہ اس دفعہ امریکا بری طرح تقسیم ہو گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران کہا ہے کہیہ کسی کا خیال نہیں تھا کہ متوقع نتائج آئیں گے ، میرےذاتی تجزیہ کے مطابق اس الیکشن میں کوئی نہیں جیتے گا ،

اس صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ اور نہ ہی جوبائیڈن جیت پائیں گے ، اس کے پیچھے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس بار امریکا پوری طرح تقسیم ہو چکا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگو ں کی بڑی اکثریت کی یہ رائے تھی کہ جوبائیڈن ٹرمپ کو بڑے مارجن کیساتھ ہرا دے گا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ د صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ الیکشن کے نتائج کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔سٹینفورڈ اور ایم آئی ٹی کے الیکشن پراجیکٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے پہلے ہی 44 ریاستوں میں تین سو کے قریب انتخابی عذرداریاں دائر کی جا چکی ہیں۔بی بی سی اردو کے مطابق اس صدارتی انتخاب میں ہر نوعیت کے مقدمات قائم کیے جا سکتے ہیں جو پوسٹل ووٹنگ کے دوران ووٹروں کی شناخت کے بارے میں اپنائے گئے طریقہ کار سے لے کر کووڈ 19 کے پیش نظر انتخابی طریقہ کار میں کی گئی تبدیلیوں سے متعلق ہو سکتے ہیں۔سنہ 2000 میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار ایلگور کو فلوریڈا کی ریاست میں ساٹھ لاکھ ڈالے گئے ووٹوں میں سے صرف 537 ووٹوں سے شکست ہوئی تھی۔کوئی صدارتی امیدوار کس طرح انتخابی نتائج پر سوال اٹھا سکتا ہے؟ نتائج متنازع ہوگئے یا کسی کو واضح برتری حاصل نہ ہوئی تو کیا ہوگا؟امریکی انتخابی عمل کے بارے میں جو سوالات عام طور پر لوگوں کے ذہنوں میں اٹھتے ہیں ان میں سے چند اہم سوالات کے جواب ذیل میں دینے کی کوشش کی گئی ہے۔اس کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا انتہائی متنازع عمل تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے کے بعد سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا تھا جس سے انتخابی نتائج جارج ڈبلیو بش کے حق میں چلے گئے تھے۔ بالکل کر سکتے ہیں۔ دونوں صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم نے کہا ہے وہ انتخابات کے بعد قانونی چارہ جوئی کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔بہت سی ریاستوں میں انہیں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروانے کا حق حاصل ہے، خاص طور پر ان ریاستوں میں جہاں کڑا مقابلہ ہو۔اس سال بہت بڑی تعداد میں ووٹ ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ہیں اور یہ عین ممکن ہے کہ بہت سے ووٹوں کے درست ہونے کو عدالت میں چیلنج کر دیا جائے۔عین ممکن ہے کہ ان انتخابی عذر داریوں کو سپریم کورٹ تک لے جایا جائے جو امریکہ کی اعلیٰ ترین عدالت ہے اور حتمی فیصلے کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔سنہ 2000 کے صدارتی انتخاب میں ایسا ہو چکا ہے جب سپریم کورٹ نے فلوریڈا کی ریاست میں دوبارہ گنتی کو رکوا دیا تھا اور اس کے نتیجے میں جارج ڈبلیو بش صدر منتخب ہو گئے تھے۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…