اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)روضہ رسولۖ اور حجرہ مبارک کی کئی دہائیوں تک خدمت کرنے والے بزرگ آغا احمد علی یاسین انتقال کر گئے ۔ ان کی نماز جنازہ مسجد نبوی میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں سپردِ خاک کر دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آغا احمد علی یاسین کی وفات کے
بعد اب مدینہ شریف میں زندہ اغوات صرف تین رہ گئے ہیں۔اغوات وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی مسجد نبوی شریف کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی ہوتی ہے۔ یہ بہت انکسار اور نیک خصلت والے لوگ ہوتے ہیں۔ ماضی قریب تک یہ لوگ وہاں سفید عمامہ، رنگین شال اور کمر پر بیلٹ باندھے ہوئے مستعد شکل میں بیٹھے نظر آتے تھے۔ جونہی انہیں خدمت کے لیے طلب کیا جاتا فورا ًہی اٹھ کھڑے ہوتے تھے۔اغوات حرمین شریفین میں صفائی، نظم و ضبط اور خواتین و مردوں کو الگ الگ کرنے کے کام پر مامور ہیں۔اسی طرح سے جب مسجد نبوی شریف بند کی جاتی تو اغوات ہی خواتین کو مسجد سے نکالنے کی ذمہ داری انجام دیتے تھے۔ یہ لوگ دین کی خدمت کی خاطر شادی بھی نہیں کرتے۔ سعودی حکومت انہیں تنخواہیں دیتی ہے۔ علاوہ ازیں اوقاف سے ہونے والی آمدنی ان میں برابر برابر تقسیم کردیتی ہے۔ماضی میں اغوات حرمین شریفین میں خدمات انجام دیا کرتے تھے۔ ان میں مطاف کو دھونا، حرمین شریفین کو کبوتروں کے فضلے
سے صاف کرنا اور شمعیں روشن کرنا وغیرہ شامل تھا۔ماضی قریب تک اغوات صرف چار کام انجام دیتے رہے ہیں جن میں بادشاہ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا استقبال کرنا، دیگر ممالک کے مہمان سربراہوں، وزرا اور اہم شخصیات کے لیے قالین بچھانا اور آب زمزم پیش کرنا۔
طواف کے دوران خواتین کو مردوں سے علیحدہ کرنا اور اذان کے بعد خواتین کو طواف سے روکنا۔ یہ لوگ روضہ مبارک کی صفائی پر بھی مامور ہیں اور مہمانوں کے لیے روضہ شریف کا دروازہ بھی کھولتے تھے۔ ان کے انتقال پر سعودی حکام و دیگر نے اظہارافسوس کیا ہے ۔