اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب حکام نے بیس ریال کا یہ نوٹ جی 20 سربراہی اجلاس کی صدارت کرنے کی یادگار کے طور پر 24 اکتوبر کو جاری کیا تھا۔اس پر بھارت کے نقشے میں سے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سمیت لداخ کو بھارت کا حصہ نہیں دکھایا گیاہے، جس پر بھارت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، بھارت کاکہناہے کہ علاقائی حدود سے متعلق غلط بیانیوں
بارے اس نے سعودی عرب سے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر اصلاحی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بھارت نے دوست ملک سعودی عرب سے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے، بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہیں سعودی عرب کے نئے بینک نوٹ کے بارے میں معلوم ہے جس پربھارت کی بیرونی سرحدوں کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے بھارت میں سعودی عرب کے سفیر کے ذریعے اپنے تحفظات سے سعودی عرب سے آگاہ کیاہے، اس کے علاوہ ریاض میں بھی سفارتی چینل کے ذریعے اپنی شدید تشویش سعودی عرب تک پہنچائی ہے،اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ جموں و کشمیر اور لداخ سمیت مرکز کے زیر انتظام علاقے بھارت کا اٹوٹ انگ ہیں۔یاد رہے کہ ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ بھی اس نوٹ میں کیاگیا ہے، اس نوٹ میں سعودی عرب مانیٹری اتھارٹی کی جانب سے پاکستان کے نقشے سے کشمیر اور گلگت بلتستان کو کاٹ دیا گیا۔یہ نوٹ اعلیٰ معیار کی سیکیورٹی خصوصیات اور جی 20 لوگو سے متاثر ہو کر ایک مخصوص ڈیزائن میں بنایاگیا۔ اپنی تمام تر تکنیکی خصوصیات کے باوجود یہ نوٹ سرحدوں کی غلط عکاسی کے سبب خطے میں متنازعہ ہوگیا۔ نوٹ کے اگلے حصے پر شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی تصویر لگائی گئی جبکہ نوٹ
کے پچھلے حصے پر عالمی نقشہ دیا گیا، اور جی 20 ملکوں کو مختلف رنگوں کے ذریعے نمایاں کرکے دکھایا گیا۔ تاہم اس نقشے میں گلگت بلتستان اور کشمیر کو پاکستان کے حصے کے طور پر نہیں دکھایا گیا بلکہ ان کو آزاد علاقے کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ اس نقشے میں میں پاکستان اور آزاد کشمیر /گلگت بلتستان کے مابین ایک سرحد دکھائی دیتی ہے، جس میں پورے خطے کو ایک آزاد خطے
کی حیثیت سے دکھایا گیا ہے۔ابھی تک حکومت پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ یاد رہے کہ اس سارے معاملے کو میڈیا فتح کے طور پر منا رہا تھا کہ بھارتی عوام کے لئے یہ سعودی عرب کی جانب سے دیوالی کا تحفہ ہے لیکن اب وہ بھی چکرا کر رہ گئے ہیں کہ ان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سمیت لداخ بھی ان کے نقشے کاحصہ نہیں ہے۔