واشنگٹن(این این آئی)امریکی حکام نے کہاہے کہ چین کے پاکستان میں گہرے اسٹریٹجک مفادات ہیں جو دونوں ممالک کو ممکنہ مسائل کے باوجود دوطرفہ آمادگی پر یکجا کیے ہوئے ہیں۔میڈیاروپرٹس کے مطابق چین میںفوجی اور سلامتی ترقی کے بارے میں کانگریس کو پیش کردہ 2020 کی رپورٹ میں امریکی محکمہ دفاع نے بتایا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں چین دوطرفہ
اور کثیر جہت تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں چین نے ممکنہ طور پر فوجی رسد کی سہولیات کے لیے جگہوں پر غور کیا ہیپینٹاگون نے رپورٹ میں کہا کہ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں بیجنگ نے اپنے اسٹریٹجک مقاصد کے حصول کے لیے آپریشنل فوجی سرگرمیوں کا خاکہ پیش کرتے ہوئے مہمات کا ایک سلسلہ تیار کیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ عسکری مہمات کے ایک حصے کے طور پر چین کی جانب سے روس، پاکستان اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان)جیسی اقوام کے ساتھ ‘دوطرفہ اور کثیر الجہت تعلقات میں اضافے’ کی کوشش ہے جو ‘مشترکہ آپریشنوں کے انتظام کی صلاحیت کو بہتر بناسکتی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی دعوی کیا گیا کہ چین کی اسٹریٹجک سپورٹ فورس (ایس ایس ایف)نمیبیا، پاکستان اور ارجنٹائن میں ٹریکنگ، ٹیلی میٹری اور کمانڈ اسٹیشن چلاتی ہے۔پینٹاگون نے کہا کہ پاکستان میں چین کے ون بیلٹ، ون روڈ (او بی او آر)منصوبے پائپ لائنوں اور بندرگاہ کی تعمیر سے وابستہ ہیں اور اسٹریٹجک چوک پوائنٹس کی طرح کام کرے گا اس طرح توانائی کے وسائل کی نقل و حمل پر چین کے انحصار کو کم کردے گی بالکل آبنائے ملاکا کی طرح۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2019 میں چینی فوج نے روس اور پاکستان اور بھارت کی افواج کے ساتھ قومی سطح کی مشق میں حصہ لیا تھا۔پینٹاگون نے کانگریس کو بتایا کہ
چین کا تاجکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کا تعاون ممکنہ طور پر اگست 2016 میں افغانستان، چین، پاکستان اور تاجکستان کے مابین انسداد دہشت گردی کوآرڈینیشن میکانزم کی تشکیل سے منسلک ہے۔اس میکانزم کے تحت چاروں ممالک مشترکہ طور پر چین کے بیان کردہ تین اہداف دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور مذہبی انتہا پسندی کے خلاف سرحدی سلامتی کو مضبوط بنانے پر متفق ہیں۔